وہ 3 آئی فونز جن پر واٹس ایپ چلنا بند ہونے والا ہے
واٹس ایپ کی نئی تبدیلی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) دنیا بھر میں دو ارب سے زائد افراد کی جانب سے استعمال کی جانے والی مشہور میسیجنگ ایپ واٹس ایپ جلد ہی تین معروف آئی فون ماڈلز پر کام کرنا بند کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: میوزک پروگرام سے واپسی پر اغوا کی کوشش، بھاگنے پر خواجہ سرا ’’وفا‘‘ کو گولیاں مار دی گئیں
متاثرہ آئی فون ماڈلز
ڈیلی میل کے مطابق 5 مئی سے وہ صارفین جو اب بھی آئی فون 5 ایس، آئی فون 6 یا آئی فون 6 پلس استعمال کر رہے ہیں وہ اس ایپ کے ذریعے نہ پیغامات بھیج سکیں گے اور نہ ہی موصول کر سکیں گے۔ اس تاریخ کے بعد صرف وہی ایپل ڈیوائسز واٹس ایپ کی سپورٹ حاصل کریں گی جن میں iOS 15.1 یا اس سے جدید ورژن چل رہا ہوگا۔ اگر صارفین کا فون اس ورژن تک اپڈیٹ نہیں ہو سکتا تو واٹس ایپ اس پر مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں موسلادھار بارش، آندھی اور ژالہ باری کا امکان، الرٹ جاری
متروک ماڈلز کی حیثیت
یہ فون ماڈلز جو 2013 اور 2014 میں ریلیز ہوئے تھے، ایپل کی جانب سے 2016 میں بند کر دیے گئے تھے اور اب انہیں "متروک" قرار دیا جا چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایپل ان فونز کے لیے نہ تو سروس فراہم کرتا ہے، نہ پرزے، اور نہ ہی سکیورٹی اپڈیٹس جاری کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹماٹر کی قیمتوں کو پر لگ گئے، 24 گھنٹے کے دوران قیمت 200 روپے کلو بڑھ گئی
سیکیورٹی فیچرز اور اپڈیٹس
واٹس ایپ کے ترجمان نے ڈیلی میل کو بتایا کہ ہر سال ہم جائزہ لیتے ہیں کہ کون سے ڈیوائسز اور سافٹ ویئر پرانے ہو چکے ہیں اور جن کے صارفین کی تعداد بھی کم ہے۔ ان میں سے بیشتر ڈیوائسز وہ ہوتی ہیں جو نئے سکیورٹی فیچرز یا ایپ چلانے کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہرجانہ کیس، عمران خان کے وکیل کی جرح کیلئے مہلت کی استدعا منظور
نئی اپ ڈیٹس حاصل کرنے کا طریقہ
واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اگر آپ کا فون ابھی بھی سپورٹ شدہ ماڈلز میں شامل ہے تو یقینی بنائیں کہ اس میں iOS 15.1 یا اس سے جدید ورژن انسٹال ہو۔ اس کے لیے سیٹنگز میں جا کر ’جنرل‘ اور پھر ’سافٹ ویئر اپڈیٹ‘ کے آپشن سے اپڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔
صارفین کی ردعمل
اس دوران ایک اور تبدیلی نے صارفین کو حیران کر دیا ہے، جب واٹس ایپ نے خاموشی سے تمام چیٹس کے نیچے دائیں جانب نیلے رنگ کا دائرہ شامل کر دیا ہے، جو کہ میٹا کی مصنوعی ذہانت (Meta AI) کے لیے شارٹ کٹ ہے۔ کئی صارفین نے سوشل میڈیا پر اس فیچر پر برہمی کا اظہار کیا ہے، اور اسے غیر ضروری اور خلل ڈالنے والا قرار دیا ہے۔








