ہم اپنے ایک دوست کو پیار سے ”منتری“ کہتے تھے، نا جانے کیا حماقت سوجھی ٹیکسی کے ڈرائیور کے پاس گیا اور بولا”بھاں جی ٹیکسی مودی مار دیو“۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 150

نئی بائیک کا ملنا

ایل ایل بی کے پہلے سال میں تھا تو امی جی نے مجھے نئی بائیک دلا دی۔ ایک روز میں طارق کی "ٹریل" پر میچ کھیلنے ایف سی کالج جا رہا تھا تو اے بلاک مارکیٹ کے سامنے ایک نشئی کی سائیکل بچاتے موٹر سائیکل سلپ ہو گئی اور میں چند قلابازیاں کھاتا سڑک کنارے کچے میں گرا۔ معجزانہ طور پر میں بچ گیا۔ ہاتھ کی ہتھیلی پر ہی چند خراشیں آئی تھیں۔ امی جی کو اس حادثہ کا معلوم ہوا تو وہ سخت ناراض ہوئیں اور انہوں نے مجھے سفید رنگ کا بڑا سمارٹ ہیلمٹ خرید دیا اور ساتھ یہ وعدہ بھی لیا کہ آیندہ بغیر ہیلمٹ کے بائیک نہیں چلاؤں گا۔ ماں سے کیا وعدہ میں نے کبھی بھی نہیں توڑا تھا۔

ایک ہنسی بھرے لمحے کی یاد

مجھے یاد ہے ایک بار خرم، بابر، اظہار اور میں انار کلی بازار گئے۔ (اظہار ہمارا کلاس فیلو اور 15سی بلاک ماڈل ٹاؤن میں 6 کنال کے فیملی گھر میں اپنے کزن، چاچوں، بھابیوں کے ساتھ رہتا تھا۔ جوائینٹ فیملی میں۔ اظہار لکڑی کی طرح دبلا پتلا تھا، ناک میں بولتا، ہاتھ لمبے اور انگلیاں بھی لمبوتری تھیں۔ ہم پیار سے اسے "منتری" کہتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ ایک روز اونی ٹوپی پہن کر سکول آیا جس کی اوپر حصہ پر "پھومننا" بنا تھا۔ بس اسی دن خرم نے اسے منتری کا نام دیا اور پھر یہی نام اس کی شناخت بن گیا۔) انار کلی سے واپسی پر ٹیکسی سٹینڈ کے پاس سے گزرے تو وہاں پیلے اور کالے رنگ کی کئی ٹیکسیاں کھڑی تھیں۔ منتری کو نا جانے کیا حماقت سوجھی ایک ٹیکسی کے ڈرائیور کے پاس گیا اور بولا؛ "بھاں جی ٹیکسی خالی اے۔" اس نے جواب دیا؛ "جی۔" معصومیت سے کہنے لگا؛ "تے فیر مودی مار دیو۔" اس جگت سے ہم ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئے اور ٹیکسی ڈرائیور منتری کے پیچھے دوڑ پڑا۔ دوڑیں ہم نے بھی لگا دیں۔

شادی کا دن

ہم دوستوں میں خرم سب سے پہلے بیاہا گیا۔ کزن سے محبت ہار کر کسی اور کا ہوگیا۔ بھابھی سے بھی اسے محبت ہی ہوئی تھی۔ لبرٹی مارکیٹ میں۔ شادی کا دن شدید سرد تھا۔ شیروانی کے نیچے بنیان کے علاوہ ہم نے اسے کچھ پہننے نہ دیا کہ "شیروانی کے نیچے کچھ نہیں پہنتے۔" سہاگ رات پہ یہ بخار میں تپتا رہا اور ہم اپنی حماقت ہر ہنستے رہے تھے۔ بارات سے ایک دن پہلے مہندی والے دن ہم نے لڑکی والوں کو گانوں اور ڈانس میں شہ مات دے کر شیخو با با کی دھاک پہلے ہی بٹھا دی تھی۔ اپنے سسرال میں اپنی تعلیمی قابلیت "بی اے" میں پانچ مضمون بتا آیا تھا۔ اس سے پہلے تھائی لینڈ یاترا پر اپنی انگریزی سے گورے کو شرمندہ کر آیا تھا۔ برٹش ائیر ویز کے کپتان نے پوچھا؛ "کب پہنچے ہو؟" جواب تھا yesterday اس نے پھر پوچھا "کب جاؤ گے؟" جواب تھا yesterday خود ہی بولا یار ایک جگہ tomorrow استعمال کرنا تھا یہیں مار کھا گیا کہ کہاں۔ آج ان حماقتوں کو یاد کرکے قہقہے ہی گونجتے ہیں۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...