منجھے ہوئے زیرک اور مدبر بزرگوں کا تحرک ہی ہے جو قوم کے نوجوانوں کے سامنے قوم کے مصائب و مشکلات اور ان کے حل کا لا ئحہ عمل پیش کرتا ہے

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 21
اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد بوڑھوں کو جوانوں کی طرح مضبوط اور متحرک بنا دیا جائے۔ ان کے وسیع تجربے، اعلیٰ شعور اور فراست سے جوانوں کے اذہان جگمگا اٹھیں، اور اس فضاء میں قومی تعمیر و ترقی کے بے مثال کام سرانجام پاجائیں، تو اس کے لیے ہمیں اپنے تمام بوڑھوں میں رانا امیر احمد خاں ایڈوکیٹ کا دل، جگر جذبہ اور ایمان پیدا کرنا ہوگا۔
رانا امیر احمد خاں اور تحریک پاکستان
رانا صاحب تحریک پاکستان سے اپنی فکری اور عملی جہت کو نکھارنے اور سنوارنے والے ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جنہیں اللہ نے حصول پاکستان کی جدوجہد سے پاکستان کا صحیح تصور اور شعور بخشا۔ وہ اپنے اذہان و قلوب میں موجود تصورات والا پاکستان حاصل کرنے کے لیے تادم آخر ہر لمحہ متحرک اور سرگرم ہو گئے۔ ہمارے درمیان ایسی ہستیوں کا موجود رہنا قوم پر اللہ کی خاص عنایت ہے کہ ان کے وجود سے نئی نسل میں اپنے پاک وطن سے حاصل ہونے والی نعمتوں کا تصور واضح رہتا ہے۔
نوجوانوں کی رہنمائی اور قومی خدمت
نوجوانوں کے فکر و عمل کی جہت درست رہتی ہے، قومی خدمت کے لیے ایثار و خلوص اور جوش و جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ قومی تفاخروطن کے جوانوں میں خود اعتمادی پیدا کرتا ہے۔ قومی جد و جہد کی تاریخ کے دھارے سے نکل کر آنے والے ایسے منجھے ہوئے زیرک اور مدبر بزرگوں کا تحرک ہی ہے جو قوم کے نوجوانوں کے سامنے قوم کے مصائب و مشکلات اور ان کے حل کا لائحہ عمل پیش کرتا ہے۔
رانا امیر احمد خاں کی زندگی کا سفر
رانا امیر احمد خاں پانچ چھ برس کے تھے جب انہوں نے اپنے والدین کے مشرقی پنجاب سے ہجرت کرکے پاکستان آنے اور اس عمر میں ایک نئے ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کے تجربات حاصل کیے۔ جڑانوالہ سکول کے زمانے ہی سے کھیلوں کے ساتھ انہوں نے سماجی بہبود کے کاموں میں بھی دلچسپی لینی شروع کی۔ مسلم سٹوڈنس فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری بھی رہے اور نوجوانوں کے ساتھ مل کر عملی فلاحی سرگرمیوں میں بھی جوش و جذبہ سے کام کیا۔
قانونی کیریئر اور کامیابیاں
کونسل مسلم لیگ سے بھی وابستہ رہے اور وکالت کے دوران بھی اپنی پیشہ ور تنظیم میں رہتے ہوئے پیشے کی عزت و حرمت کے لیے مثالی محنت اور لگن سے کام کرتے رہے۔ پنجاب کے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جزل بھی مقرر ہوئے اور سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ کی حیثیت سے بھی بہت نیک نامی حاصل کی۔
رانا امیر احمد خاں کی موجودہ زندگی
رانا امیر احمد خاں نظریہ پاکستان کے ایک بہترین شارع اور ایک باعمل مسلمان ہیں۔ دوستوں کے حلقے میں انہیں بہت عزت اور تکریم حاصل ہے۔ 82 برس سے زیادہ عمر میں بھی اپنی کار خود ڈرائیو کرنے کے علاوہ روزانہ سیر، ورزش اور اپنے تمام کام خود کرتے ہیں۔ اس وقت لاہور کے سماجی اور علمی و فلاحی حلقوں کی سب سے زیادہ سرگرم شخصیت ہیں۔
سماجی خدمات
انہوں نے ایک عرصہ سے سیٹیزن کونسل آف پاکستان قائم کررکھی ہے، ایک زمانہ میں مجھے بھی اس کا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا۔ اس تنظیم کے باقاعدہ ماہانہ اجلاس رانا صاحب کی گارڈن ٹاؤن لاہور کی رہائش گاہ میں ہوتے ہیں جس کے لیے پر تکلف چائے اور دوسرے ہر طرح کے اخراجات وہ خود برداشت کرتے ہیں۔
اجلاسوں میں شرکت
اس کے علاوہ رانا صاحب شہر کی دوسری بہت سی تنظیموں کے بھی باقاعدہ اور سرگرم رکن ہیں۔ وہ لاہور ایلاف کلب اور مولانا زفر علی خان فاؤنڈیشن، کے ہفتہ وار اجلاسوں کے علاوہ ہمدرد مجلس شوری کے ماہانہ اجلاس میں بھی باقاعدہ شرکت کرتے ہیں۔ ان تمام تنظیموں میں ان کی باقاعدہ اور مؤثر شرکت سب سے بڑھ کر ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔