گوجرانوالہ سے ابا جی کی مرسیڈیز کار میں نوکری جوائن کرنے گجرات روانہ ہوا، چبھتی گرمی کی صبح تھی اور سورج مہاراج صبح سے ہی آگ کا گولا بنے تھے.

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 153
حصہ دوئم
”صد جلوہ رو برو ہے۔“ یہ حصہ میری سرکاری نوکری کے پہلے حصہ پر مشتمل ہے جب میں مختلف مقامات پر بطور پروجیکٹ منیجر تعینات رہا۔ (لالہ موسیٰ، قلعہ سوبھا سنگھ، کھاریاں، گوجرانوالہ صدر اور فیروز والا، شرق پور)، اور پھر ہیڈ کواٹرز لاہور۔
یہ بھی پڑھیں: شرمساری پر مبنی یہ بیہودہ اور نقصان دہ سلسلے دار چکر ان تمام شناختوں اور علامتوں پر لاگو ہوتا ہے جن کے باعث آپ اپنی شخصیت کو بے وقعت اور حقیر سمجھتے ہیں
لالہ موسیٰ کا تعارف
نوکری سرکار کی گرینڈ ٹرنک روڈ (جی ٹی روڈ) پر واقع لالہ موسیٰ کا قدیم قصبہ بڑی آڑھت منڈی ہے۔ آج بھی یہ گردونواح کی اہم مارکیٹ ہے۔ کبھی یہ جگہ نقلی مال بنانے کے لیے شہرت رکھتی تھی۔ کہتے ہیں کہ اسے کسی موسیٰ نامی شخص جو عزت و احترام والا تھا، نے آباد کیا تھا۔ عزت و احترام والے کو ”لالہ“ یعنی بڑا، عزت والا، معتبر کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ یوں یہ جگہ لالہ موسیٰ کہلائی۔
نام کی نسبت بھلے کیا ہی ہو، سچ یہی ہے کہ یہ بڑا بارونق شہر اب تو یہ پھیل کر لوکل گورنمنٹ اکیڈمی سے جا ملا ہے۔ جب میں یہاں نوکری کی رپورٹ کرکے چارج لینے آیا تو اس شہر کی حدود بہت سکڑی ہوئی تھیں جبکہ اکیڈمی شہر سے 3 میل باہرویرانے میں پائی وڈ اور پاک پور سرامکس کے نزدیک “ویلج ایڈ” کے نام سے مشہور تھی۔ تب جی ٹی روڈ بھی دو رویہ نہ ہوا تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معید پیرزادہ کے پاکستان سے بھاگنے اور امریکہ میں جائیدادوں کی کہانی لیکن یہ پیسہ کہاں سے آیا؟ سینئر تحقیقاتی صحافی نے بھانڈا پھوڑ دیا
میری نوکری کی ابتدا
مئی کا مہینہ، تاریخ 8، سال 1988ء۔ یہ وہ دن تھا جب میں بھائی جان بوبی کے گھر گوجرانوالہ سے ابا جی کی مرسیڈیز کار میں نوکری جوائن کرنے گجرات روانہ ہوا تھا۔ چبھتی گرمی کی صبح تھی اور سورج مہاراج صبح سے ہی آگ کا گولا بنے تھے۔ میں 7 مئی کی شام ہی بھائی جان بوبی کے گھر پہنچ گیا تھا جو گوجرانوالہ ضلع کونسل کے چیف آفیسر تھے۔ ان کی تینوں بیٹیوں آسماء، صائمہ، اور ثنا سے میری بہت دوستی اور محبت تھی۔ ذھانت، اخلاق، سلیقہ شعاری اور گفتار میں کم کم لڑکیاں ہی ان کا مقابلہ کرتی تھیں۔ ماشااللہ سبھی اپنے اپنے گھروں میں شاد و آباد ہیں۔ اللہ ان سب کو خوش رکھے، آمین۔ بھابھی نگہت بھی کمال باذوق خاتون ہیں۔ انہوں نے ہر رشتہ خوب نبھایا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، صندوق سے خاتون کی تشدد زدہ لاش برآمد
جوائنگ کا عمل
سروس روڈ جیل چوک کے قریب ہی اسٹنٹ ڈائریکٹر (اے ڈی ایل جی) لوکل گورنمنٹ (مقامی حکومت) کے دفتر صبح 9 بجے پہنچا۔ مجھے یہاں جوائن کرکے اپنے تعیناتی کے سٹیشن لالہ موسیٰ جانا تھا۔ تحصیل گوجر خان راولپنڈی ضلع کے گاؤں “میرا سنگھال” کے رہنے والے راجہ محمد یعقوب صاحب اے ڈی ایل جی تھے۔ وہ وضع دار، سمجھ دار اور تجربہ کار افسر تھے۔ ہمیشہ قومی لباس پہنتے۔
میرا بیج میٹ قاری محمد ضیاالحق پہلے سے ہی وہاں موجود تھا جس کی پہلی پوسٹنگ میانہ گوندل تحصیل منڈی بہاؤالدین تھی۔ اس وقت منڈی گجرات ضلع کی تحصیل تھی۔ بعد میں قاری اور میری دوستی مثالی تھی اور محکمے میں اس کا خوب چرچا تھا۔
اس کھرے، کھردرے بے باک، وضعدار، خوش پوش بندے سے دوستی آج بھی کل جیسی ہی ہے۔ سچ بات منہ پر کرنے سے کبھی وہ گھبرایا نہیں اور اکھڑ مزاج ہونے کی وجہ سے کم لوگ ہی اس کے وارے آتے تھے۔
قاری کی زندگی
قاری کا تعلق فیصل آباد کے ایک معزز پڑھے لکھے گھرانے سے ہے۔ کچھ عرصہ اس نے وکالت بھی کی۔ 3 بچے ہیں۔ ماشااللہ2 بیٹیوں کی شادی ہو چکی اور بیٹا حیدر پڑھائی مکمل کرکے کاروبار سے منسلک ہے۔ بھابی ثمینہ گھریلو، نیک بخت، ملنسار اور مہمان نواز خاتون ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب “بک ہوم” نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔