حوثیوں کا حملہ، امریکی طیارہ بردار جہاز سے ایف 18 طیارہ سمندر میں گرنے کی وجہ سامنے آگئی

ایف 18 لڑاکا طیارے کا سمندر میں گرنا
صنعا (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ روز امریکی بحریہ کی جانب سے بتایا گیا کہ بحیرہ احمر میں تعینات امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین سے ایک ایف 18 لڑاکا طیارہ سمندر میں گر گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی اداروں میں بغاوت کو ہوا دینے والا ملک کا دشمن ہے : آرمی چیف
حادثے کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، امریکی بحریہ نے یہ بھی کہا کہ طیارے کے ساتھ اس کا کھینچنے والا ٹریکٹر بھی سمندر میں جا گرا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہوا۔ تاہم، بحریہ نے اس واقعے کی مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پراپرٹی ایکسپو کا 8 واں ایڈیشن فروری 2025 کو سعودی عرب کے شہر الخبر میں منعقد ہو گا.
حوثیوں کے حملے سے بچنے کی کوشش
اب امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جہاز نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے سے بچنے کی کوشش کے دوران طیارہ سمندر میں گرا۔
یہ بھی پڑھیں: 5 آزاد ارکان قومی اسمبلی ایوان میں پہنچ گئے
تبدیلی رخ کے باعث حادثہ
ذرائع نے کہا کہ حوثیوں کے حملے سے بچنے کے لئے طیارہ بردار بحری جہاز نے تیزی سے اپنا رخ موڑا، اس دوران طیارہ جہاز میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا تھا، لیکن جہاز کے تیزی سے رخ موڑنے کی وجہ سے طیارہ قابو سے باہر ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پیکٹا کے زیر اہتمام 4 روزہ بین الاقوامی تعلیمی ورکشاپ کا آغاز، گلوبل سٹیزن شپ کے موضوعات پر سیشنز
طیارے کی قیمت
ایک اور ذرائع نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ سمندر میں گرنے والے ایف 18 طیارے کی قیمت 6 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
بحری جہاز کی خصوصیات
امریکی میڈیا کے مطابق، امریکی طیارہ بردار بحری جہاز دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز ہیں، لیکن اپنے حجم کے لحاظ سے حیرت انگیز طور پر تیزی سے حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسی میزائل حملے کے دوران، طیارہ بردار بحری جہاز سیدھی سمت میں جانے کے بجائے بار بار اور تیزی سے اپنا رخ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔