حوثیوں کا حملہ، امریکی طیارہ بردار جہاز سے ایف 18 طیارہ سمندر میں گرنے کی وجہ سامنے آگئی
ایف 18 لڑاکا طیارے کا سمندر میں گرنا
صنعا (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ روز امریکی بحریہ کی جانب سے بتایا گیا کہ بحیرہ احمر میں تعینات امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین سے ایک ایف 18 لڑاکا طیارہ سمندر میں گر گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ: پاکستان کو 6 وکٹوں کا نقصان، رضوان بغیر رن کے پویلین واپس
حادثے کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، امریکی بحریہ نے یہ بھی کہا کہ طیارے کے ساتھ اس کا کھینچنے والا ٹریکٹر بھی سمندر میں جا گرا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہوا۔ تاہم، بحریہ نے اس واقعے کی مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات، الیکشن کیشن نے خیبرپختونخوا کے لئے پولنگ افسران تعینات کردیے۔
حوثیوں کے حملے سے بچنے کی کوشش
اب امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جہاز نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے سے بچنے کی کوشش کے دوران طیارہ سمندر میں گرا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تنازعہ، سرگودھا میں باراتی بینرز اٹھائے باہر آگئے، پاک فوج کے حق میں نعرے بازی
تبدیلی رخ کے باعث حادثہ
ذرائع نے کہا کہ حوثیوں کے حملے سے بچنے کے لئے طیارہ بردار بحری جہاز نے تیزی سے اپنا رخ موڑا، اس دوران طیارہ جہاز میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا تھا، لیکن جہاز کے تیزی سے رخ موڑنے کی وجہ سے طیارہ قابو سے باہر ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اربن فلڈنگ، مون سون اور ہیٹ ویو سے 15 سال میں 3،130 ہلاکتیں
طیارے کی قیمت
ایک اور ذرائع نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ سمندر میں گرنے والے ایف 18 طیارے کی قیمت 6 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
بحری جہاز کی خصوصیات
امریکی میڈیا کے مطابق، امریکی طیارہ بردار بحری جہاز دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز ہیں، لیکن اپنے حجم کے لحاظ سے حیرت انگیز طور پر تیزی سے حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسی میزائل حملے کے دوران، طیارہ بردار بحری جہاز سیدھی سمت میں جانے کے بجائے بار بار اور تیزی سے اپنا رخ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔








