اسرائیل کے دمشق میں صدارتی محل کے قریب فضائی حملے

دمشق میں اسرائیلی فضائی حملے
دمشق (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے جمعے کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں صدارتی محل کے قریب فضائی حملے کیے، جنہیں اسرائیلی حکام نے دروز اقلیت پر حملوں کے خلاف ممکنہ مداخلت کی وارننگ کے طور پر بیان کیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان حملوں کا مقصد ان علاقوں کو نشانہ بنانا تھا جو حکومت کے زیرِ کنٹرول شدت پسند گروہوں کی کارروائیوں سے جُڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میری بیٹی فلموں میں نہیں آرہی، کاجول نے واضح کردیا
درُوز رہنما کی عالمی برادری سے اپیل
دوسری جانب شام کے دروز روحانی پیشوا شیخ حکمۃ الحِجری نے اپنے بیان میں دمشق کے قریب ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کو "نسلی قتلِ عام" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی حکومت جو اپنی ہی عوام کو مارتی ہے، وہ عوام کی محافظ نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایڈمنسٹریٹو کالج میں زیر تربیت افسران کا لیسکو ہیڈکوارٹرز کا دورہ، چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر شاہد حیدر سے ملاقات
حالیہ جھڑپوں کا نتیجہ
اے ایف پی کے مطابق شام میں اس ہفتے ہونے والی جھڑپوں میں 102 افراد ہلاک ہوئے جن میں 30 حکومتی حامی، 21 دروز جنگجو اور 10 عام شہری شامل ہیں۔ ان جھڑپوں کا آغاز ایک مبینہ گستاخانہ آڈیو ریکارڈنگ کے سوشل میڈیا پر پھیلنے سے ہوا جس کے بعد دروز علاقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ آئینی بنچ نے احتجاج کے دوران ہلاکتوں پر ازخودنوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی
اسرائیلی حکومت کا مؤقف
اسرائیل کی جانب سے یہ مؤقف سامنے آیا ہے کہ اگر شام کی موجودہ حکومت دروز اقلیت کا تحفظ یقینی نہ بنا سکی تو اسرائیل خود کارروائی کرے گا۔ اسرائیلی دفاعی وزیر اسرائیل کاٹس نے کہا کہ اُن کی حکومت دروز برادری کے خلاف مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این کے خاتمے سے فحاشی اور دہشت گردی کا خاتمہ
شامی حکومت کا دعویٰ
ادھر شام کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ حکومت ملک کی تمام اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ مگر دروز رہنما کا کہنا ہے کہ حکومت کے دعوے کھوکھلے ہیں اور اس کے شدت پسند حمایتی خود شہریوں کے قتلِ عام میں ملوث ہیں۔
دروز برادری کا موقف
دروز برادری نے صوبہ السویدہ میں ایک اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ وہ شام کے متحدہ قومی دھارے کا حصہ ہے اور کسی بھی قسم کی علیحدگی یا تقسیم کو مسترد کرتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی شام میں دروز اقلیت کے خلاف جاری تشدد کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے。