امریکی عدالت نے وائس آف امریکا کے 1000 ملازمین کی بحالی روک دی

امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کے ملازمین کی بحالی پر پابندی
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکا کی وفاقی عدالت نے وائس آف امریکا کے 1000 سے زائد ملازمین کی بحالی کو عارضی طور پر روک دیا ہے، جس سے ادارے کی بحالی کا عمل غیر یقینی صورت اختیار کر گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 12 سے 16 اکتوبر تک شادی ہالز، کیفے، ریسٹورنٹ اور سنوکر کلب بند کرنے کا حکم
عدالتی فیصلے کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، یہ فیصلہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے اس سابقہ حکم کو معطل کرنے کے لیے دیا گیا ہے، جس میں بائیڈن انتظامیہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ وائس آف امریکا اور اس کی مدر ایجنسی USAGM کو سابقہ حیثیت میں بحال کرے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر، فلسطین سمیت ہر ملک میں صحافیوں پر تشدد قابل مذمت ہے:مریم نواز
عدالتی ججز کا تبصرہ
عدالت کے دو جج، نومی راؤ اور گریگری کٹساس نے کہا کہ نچلی عدالت کو اس کیس میں دائرہ اختیار حاصل نہیں تھا، جبکہ جج نینا پیلرڈ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ یہ فیصلہ وائس آف امریکا کی آواز کو "آنے والے وقت کے لیے خاموش" کر دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیر ستان میں لیفٹیننٹ کرنل اور جوانوں کی شہادت: وزیر اعلیٰ کا سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت
معاملے کی ابتدا
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 مارچ کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس کے ذریعے USAGM اور چھ دیگر امریکی مالی امداد سے چلنے والے عالمی نشریاتی اداروں (جیسے ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا) کو بند کرنے یا محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکپتن؛ عدالت کا تحریک انصاف کے کارکنان کی رہائی کا حکم
حکم کے اثرات
اس حکم کے تحت اداروں کی فنڈنگ روک دی گئی اور صحافیوں و عملے کی دفاتر تک رسائی معطل کر دی گئی تھی۔ اپریل کے آخر میں ڈسٹرکٹ جج روائس لیمبرتھ نے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر منطقی قرار دیتے ہوئے ملازمین کو کام پر واپس بلانے کی اجازت دی تھی۔ تاہم، ہفتے کے دن اپیل کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ عمل دوبارہ روک دیا گیا۔
قانونی جنگ کا آئندہ مرحلہ
USAGM کی سینئر مشیر کاری لیک نے اس عدالتی فیصلے کو ٹرمپ اور صدارتی اختیارات کی بڑی فتح قرار دیا ہے۔ یہ قانونی جنگ اب مکمل اپیل کی طرف بڑھے گی، اور وائس آف امریکا سمیت کئی امریکی اداروں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔