سراب سائے

تحریر:
محمد عاصم نصیر
یہ بھی پڑھیں: جے 10 سی عالمی برآمدی منڈی میں ایف 16 کے مقابلے کیلئے تیار ہے، امریکی جریدہ
بیوروکریسی کی اہمیت
کسی بھی ملک کے انتظامی ڈھانچے میں بیوروکریسی کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جو حکومتی پالیسیوں کو عملی جامہ پہناتا اور ریاستی مشینری کو رواں رکھتا ہے۔ عوامی خدمات کی فراہمی ہو یا قانون کے نفاذ کا معاملہ، ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی ہو یا قومی وسائل کی تقسیم، ہر شعبے میں بیوروکریسی کا کردار کلیدی ہوتا ہے۔ اسی لیے اسے ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کے بغیر حکومتی نظام کھوکھلا اور بے اثر ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کل کے بیان پر شرم آنی چاہیے، پی ٹی آئی نے عہدوں کا ناجائز اور غلط استعمال کیا:طلال چودھری
بیوروکریسی کے مسائل
لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب بیوروکریسی ذاتی مفادات، گروہی وفاداریوں، یا غیر قانونی دباؤ کی زد میں آ جائے تو وہی ادارہ جو ملکی ترقی کا ضامن ہوتا ہے، پسماندگی اور ناکامی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ جب فائلیں صرف رشوت کے عوض حرکت میں آئیں، جب عہدے سفارش سے ملیں اور جب میرٹ کی جگہ مصلحت لے لے، تو نظام میں بددلی، بےاعتمادی اور ناانصافی جنم لیتی ہے۔ ایسی بیوروکریسی عوام کو انصاف، سہولت اور ترقی دینے کے بجائے ان کے لیے ایک دیوار بن جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ تحفہ نہیں آپ کا کام ہے: گلوکار طلحہ انجم کی حکومتِ سندھ پر تنقید
پاکستان میں بیوروکریسی کا چہرہ
بدقسمتی سے پاکستان میں بیوروکریسی کا یہی دوہرا چہرہ سامنے آتا رہا ہے۔ جہاں کچھ افسران اپنی دیانت داری اور کارکردگی کی مثال بنے، وہیں کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اداروں کو نقصان پہنچایا بلکہ عوامی اعتماد بھی مجروح کیا۔ اقربا پروری، رشوت، سست روی اور سیاسی دباؤ نے بیوروکریسی کو اس کے اصل مقصد سے ہٹا دیا ہے۔ اس لیے وقت کی اہم ضرورت ہے کہ بیوروکریسی میں اصلاحات لائی جائیں۔ افسران کو شفاف احتساب کے عمل سے گزارا جائے، انہیں سیاسی مداخلت سے آزاد رکھا جائے، اور تربیت، وسائل، اور آزادیِ عمل فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ہائے پردیس !! پردیس میں جوان اکلوتا بیٹا فوت ہوگیا ، ماں نے سہرا، نوٹوں کے ہار ، گلاب کی پتیاں اور شیروانی بیٹے کی قبر پر رکھ دیں۔۔۔
بیوروکریسی اور سیاست
پاکستانی بیوروکریسی سیاستدانوں کو پہلے جال میں پھنساتی ہے اور بعدمیں ان سے مفادات لیکر خود وہاں سے بچا لیتی ہے۔ اس کے کئی طریقے ہیں۔ کیونکہ بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کے لیے انکوائری، سروس رولز اور محکمہ جاتی اجازت درکار ہوتی ہے۔ اکثر کیسز میں یہ رکاوٹ بن جاتے ہیں، یا پھر "اندرونی انکوائری" کے نام پر معاملہ دبا دیا جاتا ہے۔ اعلیٰ سطح پر بیوروکریسی میں ایک مضبوط "نیٹ ورکنگ" ہوتی ہے، جس میں وہ ایک دوسرے کو بچانے یا تحفظ دینے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گالیاں دینے پر مزدور نے مالکن کو قتل کردیا، لاش پر کودنے کی ویڈیو بھی بنالی
معاشی مسائل اور بیوروکریسی
معیشت کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے، اور جب کوئی نظام اس بنیاد کو کمزور کرے تو ترقی کے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں۔ پاکستان میں ایسی ہی ایک رکاوٹ "بیوروکریسی" کی شکل میں موجود ہے، جو معیشت دوست ہونے کے بجائے، سرمایہ کاری کی راہ میں ایک نہایت پیچیدہ، خوفناک اور غیر یقینی بندش بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے زمبابوے کیخلاف دوسرے دن ڈے کیلئے ٹیم کا اعلان کردیا
سرمایہ کاروں کے لئے چیلنجز
پاکستان میں اگر کوئی کاروباری شخص یا سرمایہ کار صرف ایک درمیانے درجے کا صنعتی یونٹ لگانے کی کوشش کرے تو اسے درجنوں محکموں، درجنوں قوانین اور بیوروکریسی کی درجنوں شرطوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بیوروکریسی کے پاس بے پناہ اختیارات، سرکاری وسائل اور تحفظ حاصل ہے، مگر اس کے احتساب کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی جانب سے انعامات کے اعلان کے باوجود آج تک کسی سے کوئی انعام نہیں ملا: باکسر عثمان وزیر
عصر حاضر کی ضرورت
اگر ہم نے اس فرسودہ بیوروکریسی کو جوں کا توں برقرار رکھا تو پھر ترقی کے خواب بس خواب ہی رہیں گے—کیونکہ غلامی کے دور کا یہ نظام آزادی کی ریاست میں نہ صرف بیکار ہے۔ ہمیں اپنی بیوروکریسی کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔
결론
پاکستان میں بیوروکریسی کا کردار ہمیشہ سے طاقتور اور بااثر رہا ہے، مگر بدقسمتی سے یہ ادارہ اکثر اوقات غیر جانبداری کی بجائے سیاسی وابستگیوں کا شکار نظر آتا ہے۔ ضرورت ہے کہ بیوروکریسی کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کیا جائے اور اسے قانون کے سامنے جواب دہ بنایا جائے۔