مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں باضابطہ سماعت کیلئے منظور

سپریم کورٹ کی سماعت کا آغاز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کو باضابطہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میٹرو بس اور اورنج لائن کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم کا فیصلہ، الیکٹرک رکشہ متعارف کرانے پر اتفاق
بینچ کی تشکیل اور رائے
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق، 13 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی اور بینچ کے 11 اراکین نے اکثریتی رائے سے نظرثانی درخواستوں پر سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔ عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کل کی تاریخ مقرر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دانش تیمور کی 4 شادیوں سے متعلق بیان پر شرمیلا فاروقی غصہ میں آ گئیں، شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا
بینچ کے اراکین
بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، اور جسٹس باقر نجفی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ثناء یوسف کا “قاتل رینٹ پر فورچونر گاڑی لے کر فیصل آباد سے اسلام آباد آیا، خود کو لینڈ لارڈ کا بیٹا بتاتا اور گاڑی کا۔ ۔ ۔” تہلکہ خیز دعویٰ
اختلافی نوٹ
اختلافی نوٹ میں دونوں معزز جج صاحبان نے مؤقف اختیار کیا کہ نظرثانی کی بنیاد پر فیصلہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اور معاملے میں قانونی طور پر کوئی نئی بات پیش نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کے رکن اسمبلی نعیم اعجاز کے گھر چھاپہ، تین ملازمین گرفتار، سینئر صحافی نجم ولی کا دعویٰ
مسلم لیگ (ن) کے وکیل کی دلیل
مسلم لیگ (ن) کے وکیل حارث عظمت نے روسٹرم سنبھالا اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق ہی نہیں تھی۔ جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا، تفصیلات سامنے آگئیں
عدالت میں سوالات اور جوابات
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا، کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا پوری قوم کو دیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے؟ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سارے نکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران، اسرائیل کشیدگی: امریکی صدر ٹرمپ نے کس رہنما کو بطور ثالث قبول کرنے کا اشارہ دیدیا؟ جانیے
عمل درآمد پر سوالات
جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد ہوا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجھے کنفرم نہیں ہے۔ جس پر جسٹس عائشہ ملک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے کھڑے ہیں، یہ کیا بات ہوئی کہ آپ کو کنفرم نہیں؟
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی لاہور سے دوبارہ پشاور پہنچ گئیں
الیکشن کمیشن کا موقف
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ریلیف لینے کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کیا۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے واضح کیا کہ کوشش کریں کہ فیصلے میں خامی کی نشاندہی کریں۔
یہ بھی پڑھیں: فی الحال بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی امکان نہیں، عطا تارڑ
سپریم کورٹ کا فیصلہ
بعد ازاں، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے نظرثانی درخواستوں کو باضابطہ طور پر سماعت کے لیے منظور کر لیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔ تاہم جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے تینوں درخواستوں کو مسترد کر دیا۔
مخصوص نشستوں کا فیصلہ
یاد رہے کہ 12 جولائی 2023 کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ان نشستوں پر نمائندگی دینے کا حکم دیا تھا۔ یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا، تاہم وہ نظرثانی کیس سننے والے موجودہ بینچ کا حصہ نہیں ہیں۔