عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تنا ؤ میں ہیں، اللہ کریگا سب ٹھیک ہوجائیگا: چیف جسٹس

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟
عدالتی صورتحال
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں عدالتی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں، اللہ کرے گاسب ٹھیک ہوجائیگا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات پرادارہ جاتی ردعمل سے متعلق قومی عدالتی پالیسی میں غور ہوگا، وکلا کو بلا کر پوچھا ہے، حکومت کا ابھی تک ردعمل نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں وکشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کو عبرتناک شکست
آئی ایم ایف کے معاملات
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کا زور تھا کہ کمرشل معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر رکھیں۔ ضلعی عدلیہ میں ڈبل شفٹ متعارف کرانے جا رہے ہیں، جو عدالتی افسران رضاکارانہ 2 تا 5 کام کریں گے، ان کی تنخواہ 50 فیصد بڑھائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: احسن فتیانہ: پی ٹی آئی رہنما گھر واپس لوٹ آئے
بین الاقوامی تعاون
جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ ترکیے نے نظام انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا، ترکیے کے ساتھ بھی ٹیکنالوجی استعمال کے حوالے سے ایم او یوز سائن کئے گئے ہیں۔ توقع ہے کہ چین، ترکیے، ایران، بنگلہ دیش سے پاکستانی عدلیہ کے تعلقات کوادارہ جاتی شکل دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت سے 625 ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں خارج
ٹیکنالوجی کا استعمال
انہوں نے کہا کہ میرے ایک ہفتے کے دورے کامقصد صرف یہی تھا کہ پاکستان کی عدلیہ ان ملکوں کی طرح ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہتر ہو۔ اے آئی کے استعمال کے لیے پہلے پورا بندوبست ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: دوستوں کا ذکر: انداز مستانہ یا ذکر دیوانہ
مقدمات کی صورتحال
چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹس میں سپریم کورٹ سے بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی سطح ہائیکورٹس سے کم ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اب تک سافٹ کاپی اور تین ہارڈ کاپیاں جمع ہوتی تھیں مگر 15 جون سے 31 جولائی تک پیپرلیس کورٹ روم کی طرف جا رہے ہیں۔
زیر التوا مقدمات
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت زیرالتوا مقدمات کم ہو کر 56 ہزار تک آ گئے ہیں۔ کرمنل مقدمات کے لئے 3 بینچ بنادیے گئے ہیں، ڈیتھ اپیلوں اور عمر قید کی سزاؤں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا رہے ہیں۔