قومی اسمبلی اجلاس: بھارتی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر
قومی اسمبلی کا اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کی حالیہ دھمکیوں اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک صفحے پر نظر آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کا 10 اپریل کو اسلام آباد میں کنونشن، 13 اپریل کو کراچی میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان
وزیروں اور اپوزیشن کی یکجہتی
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان بھرپور اور سخت جواب دے گا۔ اپوزیشن نے اجلاس کے دوران وزرائ اور وزیر اعظم کی غیر حاضری پر حکومت کی سنجیدگی پر سوالات بھی اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ پر تجاویز رپورٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا اعتراض، حکومت کی وضاحتیں
اجلاس میں عمومی ماحول
سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں بھارت کی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر ایوان میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور دیگر پارلیمانی رہنماو¿ں نے خطاب کرتے ہوئے قومی یکجہتی پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 1ہزار روپے اضافہ
اعلیٰ رہنماؤں کے بیانات
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان ایسا سخت جواب دے گا جو مودی کو نسلوں تک یاد رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے الزامات بے بنیاد ہیں، کلبھوشن یادیو ہی بھارتی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 21 ویں صدی کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنا، انسانوں کو اولین ترجیح دینی ہوگی: سربراہ اقوام متحدہ
بلاول بھٹو زرداری کی وضاحت
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کو ریاستی دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کر رہا ہے اور اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے، مگر پوری قوم متحد ہو کر جواب دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کا 8 ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ، بھارتی یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا
اپوزیشن کے ردعمل
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھارت کو کسی بھی مہم جوئی پر سخت ردعمل کی وارننگ دی جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر سفارتی محاذ پر شکست کھا چکا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اجلاس کے دوران وزرائ کی غیر حاضری پر احتجاج کیا اور حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں امدادی کارروائیوں کے دوران مدارس کے طلبا نے ایمانداری کی اعلیٰ مثال قائم کردی
اقلیتوں کی رائے
مولانا عبدالغفور حیدری نے پہلگام واقعے پر پارلیمنٹ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ اعجاز الحق نے کہا کہ مودی کبھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کرے گا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی غیر موجودگی کو قومی سلامتی کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ قرار دیا اور کہا کہ اگر قومی یکجہتی درکار ہے تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔
افواج کے ساتھ یکجہتی
وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ بھارت دہشت گرد حملوں پر خاموش رہتا ہے جبکہ پاکستان ہمیشہ انسانیت کے ناطے مذمت کرتا ہے۔ ایوان میں ارکان نے افواجِ پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کی صورت میں پوری قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہوگی۔








