مودی تم نے چھیڑا جسے،وہ قوم اب جاگ اٹھی ہے

بھارتی طیاروں کا حملہ
ایک مرتبہ پھر رات کے اندھیرے میں وہی بزدلانہ وار،وہی خوف کا کھیل اور وہی بے حسی کا مظاہرہ۔۔۔بھارتی طیاروں کی جانب سے بہاولپور،مریدکے،کوٹلی اور آزاد کشمیر کے پرامن علاقوں پر اچانک حملہ کر دیا گیا،جہاں معصوم شہری،بچے اور خواتین خوابِ امن میں گم تھے۔ ان حملوں میں آٹھ پاکستانی شہری شہید اور 38 زخمی ہوئے۔ مساجد کو نشانہ بنایا گیا، گھروں کو کھنڈر میں بدلا گیا اور چیخوں کی بازگشت نے آسمانوں کو لرزا دیا مگر تاریخ یہ گواہ ہے کہ جب بھی بھارتی غرور نے حملہ کیا، پاکستانی افواج نے نہ صرف اسے منہ توڑ جواب دیا بلکہ دشمن کے غرور کو مٹی میں ملا دیا۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔ رافیل طیارے ہوں یا انڈین فوجی تنصیبات، پاکستان کی بروقت جوابی کارروائی نے دشمن کی چالاکیوں کو خاک میں ملا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک فساد کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے امریکہ میں فیلڈ مارشل کیخلاف مہم چلائی: عظمٰی بخاری
بھارتی بزدلی کی مثال
بھارت کی حالیہ مہم جوئی، بزدلی کی ایک اور مثال ہے۔ آدھی رات کا وقت چننا، شہری آبادی کو نشانہ بنانا، مساجد کو شہید کرنا۔۔۔ یہ وہی دشمن ہے جو جنگ کے محاذ پر ہمیشہ شکست کھاتا آیا ہے، اس لیے اب بچوں اور عورتوں پر بم برسا کر اپنی ناکامیوں کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔ لیکن شاید مودی حکومت کو یہ معلوم نہیں کہ پاکستان محض ایک جغرافیائی خطہ نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، ایک عزم ہے، ایک زندہ قوم کی کہانی ہے جو ظلم کے ہر وار پر سینہ سپر ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے بچپن میں اپنائی گئی کئی نقصان دہ عادات اور رویوں سے نجات حاصل کرنے اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے آپ کو خطرہ مول لینے کی ضرورت ہے
تاریخی تناظر
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے جنگی جنون میں ہوش کھوئے ہوں۔ تاریخ کے اوراق پر نظر دوڑائیں تو 1965ء کی جنگ کا آغاز بھی بھارت نے رات کی تاریکی میں کیا تھا۔ تب بھی اُنہیں یہی زعم تھا کہ لاہور ناشتے سے پہلے اُن کے قدموں میں ہو گا مگر جب پاک فوج کی توپوں نے دھاڑا تو دشمن پیچھے مڑ کر دیکھنے کے قابل بھی نہ رہا۔ 1971ء میں بنگال کے حالات کو بگاڑ کر بھارت نے جو کھیل کھیلا، وہ ایک ایسا زخم ہے جسے ہم نے یاد رکھا مگر اس کے بعد 1999ء کی کارگل جھڑپوں میں جب ہمارے جوانوں نے پہاڑوں کی بلندیوں سے بھارتی غرور کو نیچے دھکیل دیا تو یہ واضح ہو گیا کہ ہماری سرزمین پر میلی آنکھ ڈالنے کی قیمت بہت بھاری ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں گورنر کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی،گورنر اور ان کے اہل خانہ محفوظ رہے،ایک مشتبہ شخص گرفتار
پاکستان کی طاقت
آج بھی وہی کہانی، وہی کردار اور وہی چالاکیاں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اب بھارت کے پاس رافیل طیارے ہیں اور مودی کا دماغ نرندرا گوڈسے کی نفرت سے لبریز ہے لیکن شاید وہ یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستان اب 1965ء کا ملک نہیں، ہماری دفاعی تیاری، میزائل ٹیکنالوجی، فضائی قوت اور عوام کا جذبہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ مودی سرکار کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر وہ جنگ کی آگ بھڑکائے گا تو اس کی لپیٹ میں صرف لائن آف کنٹرول نہیں بلکہ دہلی اور ممبئی جیسے شہر بھی آ سکتے ہیں۔ یہ کوئی روایتی جنگ نہیں ہوگی بلکہ خطے کا امن، معیشت اور کروڑوں انسانوں کی زندگیاں داؤ پر لگ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ: نجی ہسپتال میں آتشزدگی سے 3 نومولود جھلس کر جاں بحق
بین الاقوامی ذمہ داری
عالمی برادری کا ضمیر بار بار جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ انڈیا کا رویہ کسی جمہوریت کا نہیں بلکہ ایک فاشسٹ ریاست کا ہے جو اقلیتوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا کر اپنے ووٹ بنک کو مستحکم رکھنا چاہتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی ایک طویل داستان کے بعد اب وہ آزاد کشمیر اور پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ وہی طرزِ عمل ہے جو اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے اور دنیا اگر وہاں خاموش ہے تو ہندوستان کو بھی شہ مل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق امریکی انٹیلی جنس مشیر کی رپورٹ مسترد کردی
مؤقف کی اہمیت
پاکستانی افواج نے صرف ردعمل میں کارروائی نہیں کی بلکہ دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ اگر مسلط کی گئی تو ہم صرف دفاع نہیں کریں گے بلکہ جارح کو اس کے گڑھ میں جا کر سبق سکھائیں گے۔ بھارت کے چھ طیاروں کا گرایا جانا، فوجی ٹھکانوں کا تباہ ہونا اور اس کے بعد مودی سرکار کی خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ دشمن نے اندازہ لگا لیا ہے کہ وہ کس قوم سے پنگا لے بیٹھا ہے۔ لیکن یہ لمحہ فخر سے زیادہ تدبر کا تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں اپنی سفارتی، عسکری اور ابلاغی حکمت عملی کو مربوط کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے
انتہائی خطرہ
ہمیں دنیا کو باور کروانا ہوگا کہ خطے میں امن کو سب سے بڑا خطرہ بھارت کی انتہاپسند حکومت ہے، جو الیکشن جیتنے کے لیے عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی، مذاکرات کی بات کی مگر امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنے والوں کو ہم نے 27 فروری 2019ء کو بھی جواب دیا تھا جب بھارتی پائلٹ ابھی نندن چائے پی کر واپس گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بہاولپور آزاد ریاست تھی، بٹوارے کے وقت خوشی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، نوابوں نے شاندار محلات، لائبریریاں اور تعلیمی ادارے تعمیر کروائے
قوم کی طاقت
مودی کا خواب ہے کہ وہ پاکستان کو کمزور کرے، کشمیر کو مستقل ہڑپ لے اور خطے میں اپنی چودھراہٹ قائم کرے۔ مگر وہ یہ نہیں جانتا کہ پاکستانی قوم کو جب للکارا جاتا ہے تو وہ اپنے اندر 1965ء کے ٹینک شکن سپاہی، 1971ء کے شہید، کارگل کے چٹان جیسے جوان اور 2019ء کے طیارہ شکن شاہین جگا لیتی ہے۔ ہماری طاقت صرف میزائلوں یا جہازوں میں نہیں بلکہ ایک ایسے اتحاد، جذبے اور ایمان میں ہے جو ہمیں دشمن کے مقابل ناقابلِ شکست بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں عیدالاضحیٰ کی ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
آنے والے چیلنجز
یہ وقت ہے کہ اقوامِ متحدہ، اسلامی دنیا اور خصوصاً چین، روس اور امریکہ جیسے بڑے ممالک کو بتا دیا جائے کہ بھارت کا یہ رویہ صرف پاکستان نہیں، بلکہ پورے جنوبی ایشیا کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے۔ ایک طرف اگر ہم ایٹمی طاقتیں ہیں تو دوسری طرف کروڑوں انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ مودی کے فسطائی عزائم کو اگر روکا نہ گیا تو آنے والا وقت تاریخ کی سب سے ہولناک جنگ کا گواہ ہو سکتا ہے۔
ہماری ایک ہی آواز
پاکستانی عوام، حکومت، فوج اور ہر ادارہ متحد ہو کر آج یہی پیغام دے رہے ہیں کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو یہ صرف دفاعی جنگ نہیں ہو گی بلکہ یہ ظالم کے خلاف ایک ایسا وار ہو گا جو تاریخ میں مثال بن جائے گا۔ مودی ہو یا اس کا آر ایس ایس کا ٹولہ، وہ جان لے کہ پاکستانی قوم لاشیں اٹھانے کے بعد خاموش نہیں بیٹھتی، ہم وہ قوم ہیں جو شہادت کو سعادت سمجھتی ہے اور ظلم کے خلاف آخری سانس تک لڑنا جانتی ہے۔ یہ حملہ دراصل ایک خوفزدہ ذہن کا عکس ہے، جو پاکستان کے نظریے، فوجی طاقت اور قوم کی بیداری سے لرزاں ہے۔ مودی کا جنون اگر ختم نہ ہوا تو وہ خود اپنی سلطنت کا انجام لکھ رہا ہے اور تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ظلم جتنی دیر کرتا ہے، انجام اتنا ہی عبرتناک ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نکتہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔