اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی 4 ہفتے میں کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی چار ہفتے میں کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ای چالان کرنے کا قانون لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی سے متعلق انکی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد درخواست گزار کی امدادی رقم کی کمیٹی سے منظوری کا عمل دو ہفتے میں مکمل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں یوم آزادی کے حوالے سے گاڑی، دکان یا عمارت کی بہترین سجاوٹ پر انعام کا اعلان
امدادی رقم کی منظوری
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ درخواست گزار کیلئے امدادی رقم کی منظوری دی جا چکی ہے۔ نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد ہم امدادی رقم پر کارروائی آگے بڑھا سکیں گے، کیونکہ جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین امدادی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ملزم کسی دوسرے مقدمے میں شناخت ہو جاتا ہے تو عدالت گرفتاری کیسے روک سکتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے کیس میں ریمارکس
چیئرمین کی تعیناتی کا پراسیس
عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین کمیشن کی تعیناتی کا پراسیس کس مرحلے میں ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ کا کہنا تھا کہ چھ ہفتے کا وقت دیدیں، تعیناتی ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: چار قتل کرنے والے قیدی نے اپنی بیوی کو جیل میں ازدواجی ملاقات کے دوران قتل کر دیا
بچے کے ساتھ عدالتی تعامل
جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ عمر عبداللہ کے بیٹے کو اپنے پاس بلا کر کرسی پر بٹھا لیا، اور کہا کہ المیہ یہ ہے کہ اس بچے نے اپنے والد کو دیکھا تک نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں منکی پاکس کا ایک اور کیس سامنے آگیا
انٹیلی جنس ایجنسیوں سے ان کیمرہ بریفنگ
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ عدالت نے آرڈر کیا تھا کہ مسنگ پرسن سے متعلق کوئی بھی انفارمیشن عدالت سے شیئر کریں، مجھے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کمیٹی کے نمائندوں سے ان کیمرہ بریفنگ چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: فہد مصطفی نے ندا یاسر کے شو میں شرکت نہ کرنے کی دلچسپ وجہ بتا دی
ریاست کی ذمہ داریاں
جسٹس محسن کیانی نے مزید کہا کہ ریاست کو بتانا ہوگا کہ اس مسئلے کا حل کیسے نکالا جائے۔ اس فیملی کو معاوضہ مل جانا مسئلے کا حل نہیں، جنگ کے باوجود یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ آج رات بھی جاری رہنے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات کی پیش گوئی
پچھلی کمیشن کی کارکردگی
انہوں نے کہا کہ پچھلے جبری گمشدگی کمیشن نے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔ کیس اس ہائیکورٹ میں پچھلے آٹھ نو سال سے زیرالتواء ہے۔
کیس کی سماعت کا فیصلہ
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی کے حکم کے ساتھ کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔