اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی 4 ہفتے میں کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی چار ہفتے میں کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حملوں کا خوف، اِدھر سائرن بجے، اُدھر اسرائیلی اینکرز نشریات چھوڑ کر بھاگ گئے
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ شہری عمر عبداللہ کی بازیابی سے متعلق انکی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد درخواست گزار کی امدادی رقم کی کمیٹی سے منظوری کا عمل دو ہفتے میں مکمل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے کےلئے سعود شکیل، شاداب خان اور افتخار احمد کو ڈراپ کیے جانے کا امکان
امدادی رقم کی منظوری
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں بتایا کہ درخواست گزار کیلئے امدادی رقم کی منظوری دی جا چکی ہے۔ نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد ہم امدادی رقم پر کارروائی آگے بڑھا سکیں گے، کیونکہ جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین امدادی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک ایکسچینج میں ایک اور ریکارڈ قائم،100انڈیکس 1لاکھ 5ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
چیئرمین کی تعیناتی کا پراسیس
عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین کمیشن کی تعیناتی کا پراسیس کس مرحلے میں ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ کا کہنا تھا کہ چھ ہفتے کا وقت دیدیں، تعیناتی ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
بچے کے ساتھ عدالتی تعامل
جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ عمر عبداللہ کے بیٹے کو اپنے پاس بلا کر کرسی پر بٹھا لیا، اور کہا کہ المیہ یہ ہے کہ اس بچے نے اپنے والد کو دیکھا تک نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مادھوری کی خوبصورتی دیکھ کر اپنا منہ جلا لیا تھا: اجے دیوگن
انٹیلی جنس ایجنسیوں سے ان کیمرہ بریفنگ
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ عدالت نے آرڈر کیا تھا کہ مسنگ پرسن سے متعلق کوئی بھی انفارمیشن عدالت سے شیئر کریں، مجھے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کمیٹی کے نمائندوں سے ان کیمرہ بریفنگ چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر افغان حکومت کا رد عمل
ریاست کی ذمہ داریاں
جسٹس محسن کیانی نے مزید کہا کہ ریاست کو بتانا ہوگا کہ اس مسئلے کا حل کیسے نکالا جائے۔ اس فیملی کو معاوضہ مل جانا مسئلے کا حل نہیں، جنگ کے باوجود یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سوٹ کیس سے لاش برآمدگی کیس میں اہم پیش رفت،متوفی کی شناخت ہوگئی
پچھلی کمیشن کی کارکردگی
انہوں نے کہا کہ پچھلے جبری گمشدگی کمیشن نے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔ کیس اس ہائیکورٹ میں پچھلے آٹھ نو سال سے زیرالتواء ہے۔
کیس کی سماعت کا فیصلہ
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد بازیابی کمیشن کے چیئرمین کی تعیناتی کے حکم کے ساتھ کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔