غزوات سے واپسی پر حضرت محمدﷺ کیا کلمات ادا کرتے اور اس جیت کے بعد پاکستانیوں کو کس بات سے بچنا ہے؟

پاکستان کی شاندار کامیابی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کی شاندار کامیابی نے نفرت سے بھری قوم کو جھکنے اور سیز فائر کرنے پر مجبور کردیا۔ جہاں یہ پاکستان کی مسلح افواج کی آپریشنل تیاری، پاکستانی قوم کے جذبے کا نتیجہ ہے وہیں یہ مملکت خداد اد پر اللہ کا خصوصی فضل و کرم بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو چیک کرنا چاہئے، بشریٰ بی بی دو نمبر گیم تو نہیں کھیل گئیں: خواجہ آصف
شکرگزاری کا پیغام
اس موقع پر ہمیں تکبر کی بجائے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ اللہ ہی کا فضل اور کرم ہے کہ اس نے ہمیں خود سے کئی گنا بڑے دشمن سے لڑنے کی ہمت اور حوصلہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ویوو اور ایس او ایس چلڈرنز ویلجز پاکستان کے اشتراک سے “Capture the Future” مہم کا آغاز کر دیا گیا
رسول اللہ ﷺ کا اسوہ
ہمیں اس موقع پر رسول اللہ ﷺ کے اسوہ کو سامنے رکھنا ہوگا۔ بخاری شریف میں حدیث ہے:
بخاری شریف کی حدیث
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے:
لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملک وله الحمد، وهو على كل شيء قدير . آيبون تائبون عابدون، لربنا حامدون . صدق الله وعده . ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده.
دعا کی تفصیل
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔
(بخاری 6385، مسند احمد 4569)
تحکیم اور دعا
ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے پیارے نبی ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دعا کے یہ کلمات دہراتے رہیں۔ اللہ تعالی ہم سب کو تکبر سے بچائے کہ تکبر نعمتوں کے زوال کا باعث بن جاتا ہے۔ (آمین)