ایک شخص نے 20 برس کے دوران خود کو 200 سانپوں سے کیوں ڈسوایا؟

ٹم فریڈی کا انوکھا تجربہ

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ٹم فریڈی ایسے فرد ہیں جن کو درجنوں بار مختلف سانپوں نے ڈسا اور یہ ایک حادثاتی واقعہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کے پی کو قومی جرگے سے بات چیت کا اختیار مل گیا

سانپوں کے زہر کی تحقیق

نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق، تقریبا 20 سال تک دنیا کے چند زہریلے ترین سانپوں نے ان کے بازوں میں اپنے دانت گاڑے، اور یہ سب سائنس کے نام پر ہوا۔ ٹم فریڈی، جو کہ امریکی ریاست وسکنسن سے تعلق رکھتے ہیں، نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ سانپوں کے زہر کو اپنے جسم میں داخل کرتے ہوئے گزارا، تاکہ زہر کے خلاف مدافعت پیدا کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر میں ہیٹ ویو کا خدشہ، یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا امکان

عالمی طبی مسئلہ حل کرنے کی کوشش

ہر سال دنیا بھر میں 27 لاکھ افراد کو سانپ ڈس لیتے ہیں، جس کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار اموات ہوتی ہیں اور 4 لاکھ افراد زخمی ہوتے ہیں۔ محققین نے ٹم فریڈی کے خون میں 2 طاقتور اینٹی باڈیز دریافت کی ہیں، جن کو باہم ملا کر ایک دوا "varespladib" تیار کی گئی ہے۔ اس دوا کے تجربات کے دوران چوہوں کو سانپوں کی 19 اقسام کے زہر سے بچانے میں کامیابی ملی۔

یہ بھی پڑھیں: سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے کا بل سینیٹ سے بھی منظور

ٹم فریڈی کا ارادہ اور تجربات

ٹم فریڈی نے بتایا کہ 'مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں انسانیت کے لئے کچھ کیا جس سے ہزاروں میل دور رہنے والے افراد کی زندگیوں کو تحفظ ملے گا'۔ ان کا تجربہ 2000 کی دہائی کے شروع میں شروع ہوا، اور ان کے تہہ خانے میں اکثر 60 زہریلے سانپ موجود ہوتے تھے۔ 2001 میں انہیں 2 کوبرا سانپوں نے ڈسا جس سے وہ 4 دن تک کوما میں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش دھماکا: حکومت بلوچستان کا 3 روزہ سوگ کا اعلان

تحقیقات کی پیشرفت

ویکسین تیار کرنے والی کمپنی Centivax اور ٹم فریڈی پر تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ جیکب گلین ویل نے 2017 میں ٹم فریڈی سے ملاقات کی۔ انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی کے پیٹر کونگ کے ساتھ مل کر ٹم فریڈی پر تحقیق شروع کی اور خون میں موجود اینٹی باڈیز کو الگ کرکے ان کے تجربات چوہوں پر کئے۔

مستقبل کی امیدیں

اب اگلے مرحلے میں محققین کی جانب سے آسٹریلیا میں سانپوں کے ڈسنے سے متاثر ہونے والے کتوں پر تجربات کئے جائیں گے۔ ٹم فریڈی اب سانپوں سے دور رہتے ہیں اور آخری بار انہوں نے ڈسنے کا تجربہ 2018 میں کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سانپوں کی کمی محسوس کرتے ہیں مگر اب وہ اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی سے خوش ہیں۔ یہ تحقیق جرنل سیل میں شائع ہوئی ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...