بھارت طاقت دکھانے کی کوشش میں کمزوری ظاہر کر بیٹھا، الجزیرہ کا تجزیہ پڑھ کر آپ کو اپنی مسلح افواج پر فخر ہوگا

بھارت کی علاقائی طاقت کا بحران
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) الجزیرہ پر شائع ہونے والے ایک تجزیے میں کہا گیا ہے کہ آپریشن سندور کے بعد بھارت کی بطور علاقائی طاقت کی شناخت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کی انتظامیہ کی ثالثی سے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوری جنگ بندی طے پا گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، ایشیاکپ 2025 کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگیا
امریکی مداخلت کی ضرورت
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وائٹ ہاؤس چیف آف سٹاف سوزی وائلز نے ممکنہ ایٹمی جنگ کے خطرے کے پیش نظر فوری مداخلت کی۔ وینس نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خبردار کیا کہ کشیدگی بڑھانے کے نتائج تباہ کن ہوں گے اور بھارت کو پاکستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کانگو میں کشتی میں آگ لگنے سے ہلاک افراد کی تعداد 148 ہو گئی
عالمی ردعمل
دنیا بھر میں اس اعلان کو سکھ کا سانس لیتے ہوئے سراہا گیا، کیونکہ ایک ایٹمی جنگ کا خوف، جس کے بارے میں ایک تحقیق کے مطابق ایک ہفتے میں 12 کروڑ 50 لاکھ جانیں لے سکتا تھا، عالمی سطح پر بے چینی کا باعث بن چکا تھا۔ مگر بھارت میں اس پیش رفت کو کئی حلقوں نے مختلف انداز میں دیکھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
بھارت کی داخلی رائے
سابق بھارتی آرمی چیف وی پی ملک نے کہا کہ اب تاریخ ہی طے کرے گی کہ بھارت کو ان کارروائیوں سے کوئی سیاسی یا سٹریٹجک فائدہ ملا یا نہیں۔ رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ جنگ بندی کا اعلان ایک غیر ملکی صدر نے کیا، جبکہ بھارت ہمیشہ سے تیسرے فریق کی مداخلت کے خلاف رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈان بریڈ مین کی ٹوپی اتنی مہنگی فروخت ہونے کی توقع کہ یقین نہ آئے
ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش
تجزیے میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش نے بھارت کے دیرینہ موقف کو کمزور کر دیا ہے، جس میں وہ اس معاملے کو اندرونی مسئلہ قرار دیتا رہا ہے۔ بعض بھارتی مبصرین مودی حکومت کی پسپائی تصور کر رہے ہیں، جو واشنگٹن کے دباؤ کے سامنے بے بس نظر آئی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، عظمیٰ بخاری
آپریشن سندور کی تفصیلات
بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندور شروع کیا، جس کا مقصد دہشت گرد ٹھکانوں کو ختم کرنا تھا۔ اس کارروائی میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے استعمال کیے گئے، لیکن اس کی کامیابی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی میں عام شہری مارے گئے، جن میں بچے بھی شامل تھے، جبکہ بھارت کا اصرار تھا کہ صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایسی سوچ بھی نہیں آنی چاہیے کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور جوابی ردعمل نہیں ہوگا: پاکستانی سفیر
پاکستانی جواب
پاکستانی فضائیہ نے جوابی کارروائی میں بھارت کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا جن میں تین رافیل شامل تھے۔ رائٹرز نے دو امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایک چینی ساختہ J0 طیارے نے بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور اس کارروائی میں چینی انٹیلی جنس اور نگرانی کا نظام مددگار تھا۔ بھارت نے ان نقصانات کی کوئی تصدیق نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہد خٹک کے درمیان ہاتھا پائی
بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے
بھارتی میڈیا نے ابتدائی طور پر کراچی کی بندرگاہ سمیت پاکستانی شہروں پر کامیاب حملوں کی خبریں نشر کیں، لیکن جلد ہی یہ دعوے جھوٹ ثابت ہوئے۔ 9 مئی کو بھارت نے اسلام آباد کے قریب پاکستانی تنصیبات پر میزائل حملے کیے، جن کے جواب میں پاکستان نے بھارتی فضائی اڈوں پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں: عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا تھا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
بھارت کی سٹریٹیجک حدود
اس تمام صورتحال میں بھارت کی علاقائی برتری کا تاثر متاثر ہوا۔ بھارتی حکومت نے رافیل طیاروں پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا اور پاکستان کی چین کی مدد سے چلنے والی انٹیلی جنس اور جنگی صلاحیتوں کو نظر انداز کیا۔ چین اب پاکستان کو اسلحے کا سب سے بڑا سپلائر بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں کمی
دفاعی ماہرین کی انتباہات
الجزیرہ پر شائع ہونے والے تجزیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کئی بھارتی دفاعی ماہرین نے برسوں سے خبردار کیا تھا کہ بھارت چین کے سہارے مضبوط ہوتے پاکستان کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں، خاص طور پر جب امریکہ اور روس اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ لیکن ان انتباہات کو دہلی نے مسلسل نظر انداز کیا۔
حکومتی حکمت عملی
گزشتہ چند دنوں کے واقعات نے بھارت کی سٹریٹجک حدود کو واضح کر دیا ہے۔ اب دہلی حکومت کو چاہئے کہ وہ ردعمل میں دفاعی بجٹ بڑھانے یا کشمیر کی مزید فوجی گرفت کی طرف جانے کے بجائے عقل و حکمت سے کام لے۔