پاکستانی ڈرونز نے کیسے بھارت کو حیرت میں ڈالا، پاکستان کے پاس کون کون سے ڈرون ہیں؟ بھارتی فضائیہ کے سابق پائلٹ نے فہرست جاری کردی۔

بھارتی فضائیہ کے سابق پائلٹ کا انکشاف
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی فضائیہ کے سابق پائلٹ اور مصنف وجیندر کے ٹھاکر نے اپنے ایک کالم میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس بہترین ڈرون پروگرام ہے، جس میں کئی قسم کے ڈرون شامل ہیں۔ پاکستان نے آپریشن بیان مرصوص کے ذریعے کم وسائل میں بھارت کو حیرت میں ڈال دیا۔ بھارت نے فضائی حملوں کے دوران مہنگے مگر مؤثر ہتھیار استعمال کیے مگر ڈرون حملوں کے خلاف بھارتی حکمت عملی کمزور نظر آئی، اس کے پاس پاکستانی ڈرونز سے نمٹنے کے لئے مؤثر حکمت عملی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی ٹیلی فونک گفتگو
پاکستان کی ڈرون ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری
یوریشیا ٹائمز کے لیے لکھے گئے ایک کالم میں وجیندر ٹھاکر نے کہا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ چند برسوں میں ڈرون ٹیکنالوجی میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ کچھ نمایاں ڈرون پروگرام درج ذیل ہیں:
- Burraq (NESCOM اور چین کی مدد سے تیار کردہ)
- Shahpar-I, II, III (GIDS کے تیار کردہ MALE ISR اور مسلح ڈرونز)
- Uqab P1, P2 (شارٹ رینج ISR مشن کے لیے)
- Ranger (آرٹلری کوریکشن، ISTAR مشن)
- Sarfirosh (کینسٹر لانچ، 1000 کلومیٹر رینج، خودکش ڈرون)
- GM 500 Turah (اسٹیلتھ لوئٹرنگ منیشن)
مزید پاکستانی ڈرونز:
- Ababeel MR0 (POF کا تیار کردہ، مشین گن سے لیس)
- Jasoos II (Bravo+) (SATUMA کا تیار کردہ ٹیکٹیکل ڈرون)
- TAI Anka (ترکی سے حاصل کردہ، اب ممکنہ طور پر پاکستان میں تیار کیا جا رہا ہے)
- SELEX Falco (اطالوی ساختہ ریسرچ ڈرون)
یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی نے گوگل کروم کی خریداری میں دلچسپی دکھا دی، کیا ایسا ممکن ہے؟
پاکستان کا اگلا ہدف: FPV ڈرونز
پاکستان نے تاحال First Person View (FPV) ڈرونز پر زیادہ سرمایہ کاری نہیں کی، حالانکہ عالمی سطح پر یہی ڈرونز میدان جنگ میں سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہو رہے ہیں، جیسا کہ یوکرین میں دیکھا گیا۔ بھارت نے فضائی حملوں کے دوران مہنگے مگر مؤثر ہتھیار استعمال کیے، مگر ڈرون حملوں کے خلاف بھارتی حکمت عملی کمزور نظر آئی۔ ڈی آر ڈی او کے بنائے ہوئے Counter-UAS سسٹمز صرف وی آئی پی مقامات کی حفاظت کے لیے مؤثر ہیں۔ میدان جنگ میں بھاری تعداد میں حملہ آور ڈرونز سے نمٹنے کے لیے بھارت کے پاس مؤثر حل نہیں ہے۔
یوکرین جنگ کے اثرات
انہوں نے لکھا کہ یوکرین جنگ نے یہ ثابت کیا کہ ڈرون ٹیکنالوجی صرف ٹیکنیکل جدت نہیں، بلکہ تیز تربیت، فوری ردعمل اور لچکدار آپریشنل سوچ کی متقاضی ہے۔ بھارت جیسے ممالک کی فوجی بیوروکریسی اس رفتار سے ہم آہنگ نہیں ہو پاتی۔ پاکستان نے "آپریشن بنیان مرصوص" کے ذریعے محدود وسائل کے باوجود حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے بھارت کو حیرت میں ڈال دیا۔ بھارت کے لیے اب لازمی ہے کہ وہ FPV، Interceptor ڈرونز کی بڑے پیمانے پر تیاری اور میدان جنگ میں انضمام پر فوری توجہ دے، ورنہ پاکستان جیسے روایتی حریف میدان جنگ میں سبقت لے جا سکتے ہیں۔