مغربی طاقتوں کو تشویش ہے، مودی نے پھر جنگجویانہ لہجہ اپنایا، انتہاپسندوں کو یقین دلانے کا طریقہ تھا کہ ان کے کیا ارادے ہیں: فرانسیسی اخبار کا تجزیہ
فرانسیسی اخبار کا تجزیہ
پیرس (ڈیلی پاکستان آن لائن) فرانسیسی اخبار ’’لی مونڈے‘‘ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خطاب پر تجزیہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل کی فضا تبدیل، لوگوں میں نیا احساس جنم لینے لگا، دفاعی نظام پر اعتماد متزلزل ہوگیا، بی بی سی کا تہلکہ خیز انکشاف
جنگجویانہ لہجہ
فرانسیسی اخبار ’’لی مونڈے‘‘ کی 13 مئی کی اشاعت میں چھپنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے پڑوسی ملک کی طرف پھر جنگجویانہ لہجہ اپنایا، جو کہ انتہاپسندوں کو یقین دلانے کا ایک طریقہ تھا کہ ان کے کیا ارادے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی خیبر پختونخوا نارتھ نے وادیِ تیراہ میں خوارج کی فائرنگ سے ہونیوالے زخمیوں کی عیادت کی
جلتی پر تیل ڈالنے کا مترادف
’’جنگ‘‘ کے مطابق، فرانسیسی اخبار نے لکھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے گزشتہ روز کے خطاب کو جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔ اپنے خطاب میں مودی نے قوم کو بتایا کہ انھوں نے پڑوسی کے خلاف تعزیری کارروائی صرف معطل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عشق میں ناکامی پر مردوں میں موت کا امکان زیادہ ہوتا ہے یا پھر صنف نازک میں؟ طبی ماہرین نے معمہ حل کردیا
کشمیر کا تنازع
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشمیر پر کئی بار جنگیں ہو چکی ہیں۔ مغربی طاقتوں کو ان دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع پر تشویش ہے، کیونکہ ایسی جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
امریکی صدر کی ثالثی کی کوششیں
اخبار کے مطابق، سیز فائر کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں اور ثالثی کی تجویز پیش کی ہے، جس کا پاکستان نے تو خیر مقدم کیا، لیکن بھارت اسے ماننے سے انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ کشمیر صرف دو طرفہ بات چیت کا معاملہ ہے۔








