اس زمانے میں چھٹی کلاس سے انگریزی شروع ہوتی تھی، آٹھویں کے بچے ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھتے، شام کے وقت کرکٹ کھیلنے کی پریکٹس کرتے تھے۔

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 34
مارچ 1953ء میں پانچویں کلاس کا امتحان پاس کرنے کے بعد میں گورنمنٹ ہائی سکول چھٹی جماعت میں داخل ہوا۔ اْس زمانے میں چھٹی کلاس سے انگریزی شروع ہوتی تھی۔ چھٹی تا آٹھویں جماعت کا تجربہ انتہائی خوشگوار تھا۔ میں کلاس مانیٹر بھی رہا اور تمام امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کیے۔
سکول کی تعمیر کا تجربہ
گورنمنٹ ہائی سکول جڑانوالہ کے اندر داخل ہوتے ہی سکول کی پرانی بلڈنگ بوسیدہ ہو چکی تھی جسے ہمارے آنے کے پہلے سال ہی نئے سرے سے تعمیر کیا گیا۔ اس دوران ہاکی، فٹبال کے گراؤنڈ میں جونیئر کلاسوں (چھٹی تا آٹھویں) کے بچے ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھتے رہے جبکہ فٹبال گراؤنڈ کے مغرب میں واقع بلڈنگ میں نویں دسویں کی کلاسوں کا انعقاد ہوتا تھا لیکن ایک سال بعد سکول کی نئی عمارت کی تعمیر مکمل ہوتے ہی گراؤنڈ کے مغرب والی پرانی عمارت میں شفٹ ہو کر ہم ڈیسکوں پر بیٹھ کر پڑھنے لگے جبکہ نویں دسویں کلاس نئی تعمیر شدہ عمارت میں منتقل ہو گئی۔ سکول کے ہاکی اور فٹبال گراؤنڈ باقاعدہ پولز کے ساتھ خوبصورت نظارہ دیتے تھے۔ جبکہ نئی عمارت کے بالمقابل نسبتاً ایک چھوٹی گراؤنڈ بھی تھی جس میں سکول اسمبلی ہوتی اور مڈل کلاسز کے بچے شام کے وقت کرکٹ کھیلنے کی پریکٹس کرتے تھے۔
مڈل سکول (اپریل 1953 تا 1955ء)
چھٹی سے آٹھویں تک میں نے تمام مضامین بہت شوق سے پڑھے، ہمارے پی ٹی ٹیچر روزانہ ہاکی گراؤنڈ میں ہمیں فزیکل ٹریننگ کرواتے تھے۔ اس لحاظ سے پی ٹی کلاس بے حد مفید تھی کہ اس میں پوری کلاس کے بچے ہوتے تھے۔ جبکہ ہاکی کرکٹ اور فٹبال ٹیموں میں مخصوص طالب علم ہی حصہ لیتے تھے۔ اسی سال جرمن ہاکی ٹیم نے پاکستان کا پہلی مرتبہ دورہ کیا۔ اس زمانے میں جرمن ہاکی ٹیم بے حد کمزور تھی۔ جرمن ٹیم نے پاکستان کے مختلف شہروں میں پاکستانی قومی ہاکی ٹیم کے ساتھ جو ٹیسٹ اور نمائشی میچ کھیلے، ان میں بارہ، پندرہ پندرہ گولوں سے جرمن ٹیم کو شکست ہوئی۔ اس دور میں پاکستان میں ہاکی اپنے عروج پر تھی۔ کم از کم پنجاب میں تو ہر ہائی سکول کی اپنی ہاکی اور فٹبال ٹیمیں ہوتی تھیں اور ماہ دسمبر میں ہر سال ہمارے سکول میں سکولوں کی ہاکی، فٹبال ٹیموں اور اتھلیٹکس کے سالانہ مقابلے ہوتے تھے۔
ہاکی کا شوق
چھٹی کلاس سے میں نے اپنے گلی محلے کے دوستوں کے ساتھ ملکر ہاکی کھیلنے میں دلچسپی لینا شروع کی۔ سکول کی ہاکی کرکٹ اور فٹبال کی ٹیموں میں نویں، دسویں کلاس کے عمر میں بڑے طالب علم اور کھلاڑی ہوتے تھے جو سکول گراؤنڈز میں کھیلتے تھے۔ ہم نے اپنے گلی محلے کی ٹیم کا نام پاکستان فٹبال کلب رکھا تھا اور جب یہی ٹیم ہاکی ٹیم میں تبدیل ہوئی تو ہم اپنے علاقے کے گراؤنڈز میں فٹبال کے بجائے ہاکی کھیلنے لگ گئے تو اْس کا نام بھی پاکستان ہاکی کلب رکھا گیا۔ چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک ہمارا ہاکی کھیلنے کا شوق جاری و ساری رہا اور جڑانوالہ میں ہونے والے ہاکی کے کئی میچز میں حصہ لیا اور کئی ٹورنامنٹ کھیلے اور جیتے، ایک ٹورنامنٹ مجھے بالخصوص یاد ہے کہ فائنل میچ کھیلتے ہوئے ہم ابتدائی طور پر ایک گول کے خسارے میں آ گئے۔ اپنی دائیں پنڈلی پر ہاکی لگنے کا زخم لگنے کے باوجود میں نے زیادہ جان فشانی اور جیت کے عزم سے کھیلنا شروع کیا۔ جس کی بدولت ہم میچ کے اختتام تک مزید تین گول کرنے میں کامیاب ہو گئے۔(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔