مودی آسمان سے گرا، کھجور میں اٹکا، چین نے پورے زنگ نان اروناچل پردیش کو چین کا حصہ قرار دے دیا

بھارت نے چین کے نئے ناموں کو مسترد کر دیا
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت نے بدھ کے روز چین کی جانب سے شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے علاقوں کے نئے نام رکھنے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ اس کا اٹوٹ اور ناقابلِ تقسیم حصہ ہے اور چین کا ایسا کوئی بھی اقدام زمینی حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: پختونخوا میں ایمرجنسی کا نفاذ، اگر پی ٹی آئی نہ سمجھی!
چین کا دعویٰ
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ چین نے اروناچل پردیش (جسے وہ "زَنگ نان" کہتا ہے) میں کچھ مقامات کے نام اپنے خودمختار دائرہ اختیار کے تحت تبدیل کیے ہیں۔ بیجنگ اس علاقے کو جنوبی تبت کا حصہ قرار دیتا ہے، جسے بھارت نے ہمیشہ رد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال
بھارتی وزارتِ خارجہ کا جواب
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے واضح الفاظ میں کہا کہ نام رکھنے سے یہ ناقابل تردید حقیقت تبدیل نہیں ہو سکتی کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔ یاد رہے کہ چین اس سے قبل بھی کئی بار اروناچل پردیش کے مقامات کو نئے نام دے چکا ہے، اور 2023 میں تقریباً 30 مقامات کے نام تبدیل کیے تھے جنہیں بھارت نے "بے معنی" قرار دیا تھا۔
حالیہ تناؤ کی صورتحال
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں بھارت اور چین نے مغربی ہمالیہ میں چار سالہ فوجی تناؤ کے خاتمے کے لیے افواج کے انخلا پر اتفاق کیا تھا، اور دوسری جانب بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید فوجی جھڑپوں کے بعد سیزفائر بھی ہوا ہے۔چین اور بھارت کے درمیان 3,800 کلومیٹر طویل سرحد ابھی تک مکمل طور پر طے نہیں، اور 1962 کی جنگ سے لے کر 2020 میں ہونے والی خونی جھڑپوں تک، یہ سرحد ہمیشہ تنازعات کا باعث بنی رہی ہے۔ مزید کشیدگی کے آثار اب بھی موجود ہیں، اور علاقائی توازن ایک بار پھر دنیا کی نظروں میں ہے۔