ظلمت کے اندھیروں میں روشن چراغ جلے۔۔۔

عورت اور معاشرتی حیثیت
تحریر: رانابلال یوسف
عورت جب کچلی جائے تو معاشرے بنجر ہو جاتے ہیں۔ وہ ایک ایسا چراغ ہے جو نہ صرف اپنے آنگن کو روشن رکھتا ہے بلکہ اقوام کے اندھیروں میں بھی روشنی بانٹتا ہے۔ مگر افسوس یہی چراغ صدیوں سے معاشی غلامی کے تنگ و تاریک کمرے میں مقید ہے، جہاں نہ روشنی کو گزرنے کی اجازت ہے، نہ ہوا کو۔ جہاں عورت کی شناخت صرف "بیٹی، بہن اور بیوی" کے دائرے تک محدود کر دی گئی ہے، جیسے باقی تمام شناختیں اس کے دامن سے چھین لی گئی ہوں۔ یہ کوئی شاعرانہ یا فلسفیانہ بیان نہیں، بلکہ زمینی حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافر کے پیٹ سے کوکین، مختلف آپریشنز میں کروڑوں کی منشیات برآمد
عورت کی تعداد اور معاشی کردار
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق، ملک کی آبادی کا 51.48 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ یعنی اگر پاکستان ایک گاڑی ہے، تو اس کے دونوں پہیوں میں سے ایک عورت ہے۔ اب آپ ہی بتائیں، کیا گاڑی ایک پہیے پر چل سکتی ہے؟ اگر زبردستی چلانے کی کوشش کی جائے گی تو وہ دائیں گرے گی یا بائیں۔ اور یہی ہو رہا ہے۔ ہمارا معاشرہ یا تو انتہا پسندی کی طرف جھک رہا ہے یا پھر جاہلیت کے اندھیروں میں بھٹک رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے ہاتھ کی ہتھیلیاں پسینے سے تر تھیں، مصنوعی مسکراہٹ سے اسے ٹال دیا، کیا بتاتا اگر میرے بس میں ہوتا تو اسی وقت جہاز سے اتر کر بھاگ جاتا۔
پدرسری نظام کا اثر
پدرسری نظام (Patriarchy) ایک ایسا معاشرتی سانچہ ہے جو مرد کو خاندانی، سماجی، سیاسی اور معاشی طاقت کا مرکز بناتا ہے، جبکہ عورت کو محض تابع، خاموش اور پس پردہ کردار تک محدود رکھتا ہے۔ اس نظام کی جڑیں نیولتھک دور (Neolithic Age) سے جڑی ہیں، جب انسان نے شکار سے زراعت کی طرف قدم بڑھایا اور زمین، پیداوار اور اختیار مرد کے پاس آیا۔ رفتہ رفتہ عورت کو معیشت سے بےدخل کر دیا گیا اور آج بھی یہی نظام عورت کی معاشی خودمختاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اردن نے جماعت اخوان المسلمون پر پابندی لگا دی
عورت کی تاریخی کامیابیاں
تاریخ گواہ ہے کہ عورت صرف چولہے اور چار دیواری تک محدود نہیں رہی۔ مصر کی ملکہ حتش پسوت (Hatshepsut) نے نہ صرف سمندری تجارت کو فروغ دیا بلکہ معیشت کو استحکام دیا۔ چین کی وو ژیاتیان (Wu Zetian) نے خواتین کی تعلیم کو عام کر کے بیوروکریسی میں ان کی شمولیت کو ممکن بنایا۔ روم کی لیویا ڈروسلا (Livia Drusilla) اور فارس کی پوراندخت (Purandokht or Boran Persia) نے ریاستی پالیسیوں میں اصلاحات لا کر مردوں کے سیاسی شعور کو چیلنج کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیمنٹ کی بوری مزید مہنگی ہو گئی
اسلام اور خواتین کا کردار
اسلام نے جب معاشرے میں قدم رکھا تو دنیا عورت کو زندہ دفن کر رہی تھی۔ اسی ماحول میں حضرت خدیجہؓ ایک کامیاب خاتون تاجر بن کر ابھریں۔ انہوں نے رسولِ اکرمﷺ کی نبوت کے مشن کو بھی بھرپور مالی معاونت فراہم کی۔ یہ خواتین اسلامی تاریخ کی زینت ہیں، جو عورت کو معاشی، سماجی اور سیاسی اختیار دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ثنا جم میں ورزش کی بولڈ ویڈیو شیئر کرنے پر تنقید کی زد میں آ گئیں
آج کی دنیا میں عورت کی اہمیت
عصر حاضر میں وہی قومیں ترقی کر رہی ہیں جنہوں نے عورت کو صرف گھر کی رونق نہیں، بلکہ ملک کی معیشت کا ستون تسلیم کیا۔ عالمی سطح پر عورت کی شرکت کے بغیر کوئی معیشت پائیدار ترقی نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان، عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ
حکومتی اقدامات کی ضرورت
اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس باب میں ٹھوس اقدامات کریں، سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے لیے مختص کوٹے کو حقیقت پسندانہ سطح پر لانا ہوگا۔ خواتین کو اضافی نشستیں دینا، مخصوص سہولت مراکز اور اسکالرشپ پالیسیوں میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔
اختتام
اگر عورت کے پر کاٹ دیے گئے، تو معاشرہ زمین پر رینگتا رہے گا، لیکن اگر اسے پرواز کی اجازت دی گئی تو یہ قوم ترقی کی بلندیوں کو چھو سکتی ہے۔ خدارا! تفریق ختم کیجیے۔
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔