قحط کیا ہے، کسی علاقے کو قحط زدہ قرار دینے کی کیا شرائط ہیں اور غزہ کو جلد ہی اس تک پہنچنے کا خطرہ کیوں ہے؟

غزہ کی قحط کی صورت حال
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) غزہ کی پٹی میں پانچ میں سے ایک شخص قحط کا شکار ہے، اور پوری باقی آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (IPC) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے اور ستمبر تک کسی بھی وقت قحط کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے 73 دنوں سے جاری خوراک، پانی اور ادویات کی ترسیل کی مکمل بندش ہے، جس کی وجہ سے ایک انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
قحط کی تعریف اور اس کے اثرات
الجزیرہ کے مطابق قحط بھوک کی بدترین سطح ہے جس میں لوگوں کو خوراک کی شدید قلت، بڑے پیمانے پر غذائی قلت اور بھوک سے متعلقہ وجوہات سے اموات کی بلند شرح کا سامنا ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے معیار کے مطابق قحط کا اعلان تب کیا جاتا ہے جب کم از کم 20 فیصد گھرانے خوراک کی شدید قلت کا شکار ہوں، 30 فیصد سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں اور ہر روز 10 ہزار افراد میں سے کم از کم دو یا 10 ہزار بچوں میں سے چار بھوک یا بھوک سے متعلقہ وجوہات سے مر جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے وفد نے انسانی سمگلنگ، سائبر کرائم اور منشیات کی روک تھام کیلئے تعاون کی پیشکش کر دی
بچوں پر غذائی قلت کے اثرات
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اسرائیل کی مکمل ناکہ بندی کے بعد سے غزہ میں غذائی قلت کے اثرات سے کم از کم 57 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ غذائی قلت جسم پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے، خاص طور پر بچوں کے لیے جو نشوونما کے مراحل میں ہوتے ہیں۔ اس سے قد اور وزن کا غیر متناسب تناسب، نشوونما میں رکاوٹ اور بالآخر موت واقع ہو سکتی ہے۔ سال کے آغاز سے اب تک نو ہزار سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لارڈ کچز نے جلیانوالہ باغ میں ایک ہزار سے زیادہ معصوم لوگ مروا دیئے تھے،سوڈان میں اسلامی تحریک کو کچلنے میں بھی اس کا بڑا اور گھناؤناکردار تھا.
غزہ کی آبادی اور صورتحال
غزہ کی تقریباً 2.1 ملین کی پوری آبادی خوراک کی قلت کے ایسے درجے کا سامنا کر رہی ہے جو ان کے وجود کو خطرہ لاحق کر رہا ہے۔ خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور لوگوں کو ایک وقت کا کھانا تلاش کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اگر صورتحال تبدیل نہیں ہوتی ہے، تو آئی پی سی کے مطابق ان 2.1 ملین افراد میں سے 22 فیصد قحط کی سطح کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گے، 54 فیصد کو ہنگامی سطح کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑے گا اور 24 فیصد بحرانی سطح کے غذائی عدم تحفظ سے نبرد آزما ہوں گے۔
علاقائی صورتحال اور ورلڈ فوڈ پروگرام کا اثر
غزہ کے تمام علاقے غذائی عدم تحفظ سے شدید متاثر ہیں لیکن شمالی غزہ اور رفح میں حالات خاص طور پر خراب ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تعاون سے چلنے والی تمام 25 بیکریاں سپلائی کی کمی کی وجہ سے اپریل کے اوائل میں بند ہو چکی ہیں اور زیادہ تر 177 ہاٹ میل کچن میں خوراک کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔ آئی پی سی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل ناکہ بندی کے نتیجے میں گورنریٹس کے اندر اور باہر مزید بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو سکتی ہے، کیونکہ لوگوں کی بقا کے لیے ضروری اشیاء ختم ہو جائیں گی۔