ویک اینڈ پر گھر جاتا امی جی میرے لئے تین چاربناؤ کھانے، فریج میں رکھوا دیتیں، یوں پردیس میں ہوتے بھی ماں کے ہاتھ کے بنے کھانوں کا لطف اٹھاتا

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 171

یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب پر اعتبار نہیں، بشریٰ بی بی بہت اہم ہیں، شیخ وقاص اکرم

مانواں ٹھنڈیاں چھاواں

اکیڈمی کی ٹریننگ ختم ہو چکی تھی۔ دفتر میں بھی زیادہ مصروفیت نہ تھی۔ دفتر سے گھر اور کبھی کبھار ادریس بھائی کے پاس شام کا کچھ وقت گزار آتا تھا یا چندا کا خط لکھ کر کچھ وقت بیتا دیتا۔ ویک اینڈ پر گھر جاتا تو میری امی جی میرے لئے تین چار کھانے بنا دیتی تھیں جس میں مٹر قیمہ ضرور ہو تا تھا۔ (گھر پر کھانا باورچی بوٹا بناتا تھا لیکن میرے لئے کھانا امی جی خود اپنے ہاتھ سے پکایا کرتی تھیں۔) لالہ موسیٰ میں یہ کھانے رفیق کے فریج میں رکھوا دیتا یوں پردیس میں ہوتے بھی میں گھر اور وہ بھی ماں کے ہاتھ کے بنے کھانوں کا لطف اٹھا تا تھا۔ رفیق حسب ضرورت اور میری منشا ء کے مطابق یہ کھانے مجھے گرم کر دیتا اور ساتھ 2 روٹیاں دے جاتا اور میں امی جی کے ہاتھ کا پکایا کھانا پردیس میں کھا کر اللہ کا شکر ادا کرتا۔ اسی لئے پیر محمد بخش صاحب کھڑی شریف والے کہہ گئے ہیں "مانواں ٹھنڈیاں چھانواں۔"

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر نظرثانی پر پرویز الٰہی کو نوٹس جاری

پرا جیکٹ منیجر کمپلیکس لالہ موسیٰ

دفتر پرا جیکٹ منیجر کمپلیکس لالہ موسیٰ میں میرے دفتر کے علاوہ زراعت افسر اور اسٹنٹ ایجوکیشن افسر (زنانہ) کے دفاتر بھی تھے۔ زراعت افسر ملک وقار سمارٹ آدمی تھا۔ ابتداء میں ہی اس نے کینڈین امیگریشن کے لئے درخواست دی اور کینڈا منتقل ہو کر اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کتب بینی کے فروغ اور پبلک لائبریریوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے متعدد فیصلے

ایجوکیشن افسر کا ذکر

ایجوکیشن افسر محترمہ گل افشاں صنوبر لمبے اونچے قد کی دلکش غیر شادی شدہ خاتون تھیں۔ میرے دفتر اکثر سرکاری فون سننے آتی رہتی تھیں۔ میرے جوائن کرنے پر انہوں نے اپنے دفتر چائے کا بندوبست کیا۔ مجھے کہنے لگیں: "سر! آپ سے ایک بات کرنی ہے۔ کیا آپ کے دفتر آکر اب بھی فون سن سکتی ہوں؟ دوسرا فلاں ایم پی اے (وہ حیات ہیں۔ نام لکھنا مناسب نہیں) اگر میرے حوالے سے کوئی بات کریں تو آپ نے ان کی بات سنی ان سنی کر دینی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک بار میں ان کے حلقے کے ایک سکول کے معائنہ کے لئے گئی وہ بھی آ گئے۔ انہوں نے چائے میں کچھ نشہ آور گولیاں ملا رکھی تھیں۔ مجھے پتہ چل گیا اور اُن کے بے حد اصرار کے باوجود میں نے چائے نہیں پی تھی۔ ان کا ارادہ ٹھیک نہ تھا۔ بس اللہ نے بچانا تھا۔ تب سے وہ میرے پیچھے ہی پڑے ہیں۔"

(غلام محمد نے بعد مجھے بتایا کہ میڈم ٹھیک کہہ رہی تھیں۔) اس ملک میں ہنس مکھ اور زندہ دل ورکنگ وومن خود کے لئے ہی باعث مصیبت بن جاتی ہے۔ ہاتھ نہ آنے پر ایسی عورت آسانی سے بدنام کی جا سکتی تھی۔ یہیں صغریٰ صدف سے بھی ملاقات ہوئی جو پی سی ٹی ٹیچر اور لادیاں سکول میں پڑھاتی تھیں۔ ماشااللہ بعد میں وہ کالم نگار ڈاکٹر صغریٰ صدف بن گئیں اور پنجابی زبان کے انسٹییٹیوٹ "پلاک" کی ڈائریکٹر جنرل بھی رہیں۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...