وزن کم کرنے والے انجیکشن کا مردوں پر زیادہ اثر ہوتا ہے یا خواتین پر؟ حیران کن تحقیق سامنے آگئی۔

تحقیق کی تفصیلات
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ انجیکشن کے ذریعے لگائی جانے والی مقبول وزن کم کرنے والی ادویات (GLP) مردوں کے مقابلے میں خواتین پر زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ محققین اس فرق کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان طاقتور ادویات کے استعمال کو سب کے لیے بہتر بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت نے نوجوانوں کو صرف نفرت اور شرپسندی کی طرف راغب کیا، رانا ثنا اللہ
تحقیق کے نتائج
یورپی کانگریس آن اوبیسٹی کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی ایک تازہ ترین تحقیق میں یہ اثر دیکھا گیا ہے۔ اس تحقیق میں وزن کم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی دو انجیکشن والی GLP ادویات، سیماگلوٹائڈ (Wegovy) اور ٹیرزیپاٹائڈ (Zepbound) کا براہ راست موازنہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ Zepbound، جو دو مختلف آنتوں کے ہارمونز کو متحرک کرتی ہے، Wegovy کے مقابلے میں اوسطاً 50 فیصد زیادہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کے ہنی ٹریپ کیس ، عدالت نے آمنہ عروج سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد کردی
مردوں اور خواتین کے درمیان فرق
سی این این کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تحقیق میں مردوں نے خواتین کے مقابلے میں اوسطاً 6 فیصد کم وزن کم کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس فرق کی واضح وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے، لیکن کئی نظریات پیش کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رواں سال پنجاب حکومت کی کارکردگی سب سے خراب رہی،مشیر خزانہ مزمل اسلم
نظریات
ایک نظریہ یہ ہے کہ خواتین کا وزن اوسطاً مردوں سے کم ہوتا ہے لیکن انہیں یکساں خوراک دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں ان کے جسم کے تناسب سے زیادہ دوا مل سکتی ہے۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ خواتین میں چربی جمع ہونے کا انداز مختلف ہوتا ہے؛ ان میں جلد کے نیچے کی چربی (cutaneous fat) زیادہ ہوتی ہے جبکہ مردوں میں اندرونی اعضاء کے گرد کی چربی (visceral fat) زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ادویات ایک قسم کی چربی پر دوسری کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ہوں۔
ہارمون ایسٹروجن کا کردار
ایک اور اہم پہلو ہارمون ایسٹروجن کا کردار ہو سکتا ہے، جو خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کی پروفیسر ڈاکٹر کیرولینا سکیبیکا کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایسٹروجن براہ راست GLP اور دیگر آنتوں کے ہارمونز کے ساتھ تعامل کرتا ہے، جس سے دماغ میں ان کی تاثیر بڑھ جاتی ہے۔ محققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان صنفی اختلافات کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ ڈاکٹر ان ادویات کا استعمال ہر مریض کے لیے بہتر بنا سکیں۔