سی سی ٹی وی ویڈیو نہ بھی ہو تو نورمقدم کی لاش مجرم کے گھر سے ملنا کافی ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کا نورمقدم قتل کیس کی سماعت
جسٹس ہاشم کاکڑ کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگرچہ سی سی ٹی وی ویڈیو موجود نہیں، لیکن نور کی لاش مجرم کے گھر سے ملنا ایک واضح ثبوت ہے۔
مقدمی کے حقائق
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں کئی اہم حقائق تسلیم شدہ ہیں، جن پر دلائل دینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان رہنے کا رشتہ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے، جو مذہب اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔
نور مقدم کا کردار
جسٹس کاکڑ نے مزید کہا کہ اگر نور مقدم خود اس گھر میں آئی تھی تو کیا اس سے اغوا کی سزا میں کمی نہیں ہوتی؟ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جب تک سی سی ٹی وی ویڈیو موجود نہیں، تب بھی نور کی لاش کا ملنا ایک بڑا ثبوت ہے۔
موبائل فون کی بازیابی
جسٹس باقر نجفی نے سوال کیا کہ آیا نور مقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا ہے، جس پر شاہ خاور نے بتایا کہ کال ریکارڈ موجود ہے لیکن موبائل فون تحویل میں نہیں لیا گیا۔