ٹرمپ کا بڑا بل منظور، امریکہ میں مقیم لاکھوں بھارتیوں کو اربوں کے نقصان کا خدشہ

نیویارک میں بجٹ کمیٹی کی منظوری
نیویارک (ویب ڈیسک) امریکی ایوان نمائندگان کی بجٹ کمیٹی نے اتوار کی رات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ بل ”ون بِگ بیوٹی فل بل ایکٹ“ کو معمولی اکثریت سے منظور کر لیا، جس کے بعد یہ قانون سازی اب ایوان میں حتمی ووٹنگ کے لیے پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی ہیری نے میگھن کو طلاق دے دی؟ شہزادے کا موقف آگیا
تارکین وطن پر نیا ٹیکس
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق بل کے تحت امریکہ میں مقیم بھارتی شہریوں اور غیر مقیم بھارتیوں (NRIs) کی طرف سے اپنے وطن بھارت رقم بھیجنے پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، جس سے لاکھوں بھارتیوں کو مالی جھٹکا لگنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں تقرر و تبادلے
ٹیکس کی وضاحت
اس قانون کے مطابق امریکہ میں مقیم وہ تمام غیر شہری، جن میں HB ویزا ہولڈرز، گرین کارڈ ہولڈرز اور دیگر نان امیگرنٹ ویزا رکھنے والے افراد شامل ہیں، جب بھی وہ بیرونِ ملک رقم بھیجیں گے تو کل رقم پر 5 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔ حیران کن طور پر، اس مجوزہ ٹیکس کے لیے کوئی کم از کم حد مقرر نہیں کی گئی، یعنی چھوٹی سے چھوٹی ترسیلات پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل کی دفاعی امداد روکنے کی دھمکی امریکہ کے ٹوٹتے وعدوں پر غصے کا اظہار ہے؟
امریکی شہریوں کے لیے استثنیٰ
بل میں وضاحت کی گئی ہے کہ صرف تصدیق شدہ امریکی شہریوں کو اس ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، یعنی اگر رقم بھیجنے والا امریکی شہری ہے تو اس پر یہ قانون لاگو نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس کل طلب
ہندوستانی کمیونٹی پر اثرات
امریکی مردم شماری اور بھارتی مالیاتی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ میں مقیم 45 لاکھ بھارتی نژاد افراد میں سے 32 لاکھ کے قریب غیر مقیم بھارتی ہیں جو اپنے وطن رقم بھیجتے ہیں۔ سال 2023-24 میں بھارت کو موصول ہونے والی مجموعی ترسیلات 118.7 ارب ڈالر تھیں، جن میں سے 28 فیصد یعنی 32 ارب ڈالر صرف امریکہ سے آئے۔ اگر یہ قانون نافذ ہو جاتا ہے تو بھارتی کمیونٹی کو صرف اس ٹیکس کی مد میں سالانہ 1.6 ارب ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چکن کی فی کلو قیمت میں 100 روپے کا حیران کن اضافہ
سرمایہ کاری پر بھی اثر
یہ ٹیکس صرف ترسیلاتِ زر تک محدود نہیں بلکہ سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی آمدن اور اسٹاک آپشنز کے منافع پر بھی لاگو ہوگا — ایسے ذرائع جو اکثر غیر مقیم بھارتی اپنے اہل خانہ کو سپورٹ کرنے یا بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی والے “سیاسی گدھ” ہیں پختون کارڈ کھیلنا چاہ رہے ہیں: عظمٰی بخاری
امیگریشن کے نئے قوانین
یہ قانون صرف مالی معاملات تک محدود نہیں، بلکہ اس کے ذریعے امیگریشن پالیسی میں بھی سخت تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں وکشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کو عبرتناک شکست
ٹرمپ کی سرحدی دیوار کا منصوبہ
بل کے تحت میکسیکو سرحد پر ٹرمپ کی دیوار کی بحالی کے لیے 46.5 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں، 3,000 نئے بارڈر پیٹرول ایجنٹس اور 5,000 کسٹمز افسران کی بھرتی کی جائے گی، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے لیے 10,000 نئے افسران اور تفتیش کار بھرتی کئے جائیں گے، 2.1 ارب ڈالر بونس کی مد میں دئے جائیں گے اور 1,000 ڈالر فیس سیاسی پناہ کے متلاشیوں پر عائد کی جائے گی جو کہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وہ بڑی کمپنیاں اور خاص وجوہات جنہوں نے پاکستان سٹاک مارکیٹ کو تاریخی عروج پر پہنچایا
ٹرمپ کا تارکین وطن کی پالیسی
ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق، ہر سال 10 لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کیا جائے گا، جبکہ 1 لاکھ افراد کو حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کے ہنی ٹریپ کیس ، عدالت نے آمنہ عروج سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد کردی
بل کی منظوریدگی
جمعہ کو بجٹ کمیٹی کے چند ارکان نے ٹرمپ اور ریپبلکن قیادت کے خلاف جاتے ہوئے اس بل کو روکنے کی کوشش کی تھی، تاہم اتوار کو ہونے والی رائے شماری میں بل کو صرف ایک ووٹ کے فرق سے منظور کر لیا گیا۔
قانون کی ممکنہ نتائج
یہ قانون نہ صرف لاکھوں بھارتیوں کے لیے مالیاتی بحران پیدا کر سکتا ہے بلکہ امریکی امیگریشن پالیسی کو بھی عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر بل حتمی منظوری حاصل کر لیتا ہے تو امریکہ میں رہنے والے بھارتیوں کے لیے اپنے وطن سے تعلق برقرار رکھنا نہایت مہنگا ثابت ہوگا۔