اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے، جسٹس محمد علی مظہر

سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جب جج کی آسامی خالی نہیں ہو گی تو جج کا تبادلہ کیسے ہوگا، اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔ وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ججز کا ٹرانسفر مستقل نہیں، عبوری ہوتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ہے۔ ادریس اشرف نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس وقت دو طرح کے ججز ہیں۔
اضافی الاؤنسز کا معاملہ
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ تبادلے پر آئے ججز کو اضافی الاؤنسز ملتے ہیں، میری رائے میں تو تبادلے پر آئے ججز کو اضافی الاؤنس نہیں ملتا۔ اگر اضافی الاؤنس ملتا ہے تو ہمیں دکھا دیں۔
قانونی وضاحت
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ماضی میں تبادلہ کی میعاد تھی، 18ویں ترمیم میں میعاد کو نکال دیا گیاہے۔ کیا آئین سازوں کو میعاد دوبارہ شامل کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں؟ بھارت میں جج کے تبادلے پر رضامندی بھی نہیں لی جاتی۔ ادریس اشرف نے کہاکہ دو سال سے کم تبادلہ ہو تو رضامندی ضروری نہیں، قانون کے مطابق خالی سیٹ پر تقرری کی جا سکتی ہے۔
سماعت کا اختتام
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جب جج کی آسامی خالی نہیں ہو گی تو جج کا تبادلہ کیسے ہوگا، اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔ سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔