ایرانی پارلیمنٹ نے روس کے ساتھ 20 سالہ سٹریٹیجک شراکت داری کی منظوری دے دی

ایران اور روس کے درمیان 20 سالہ سٹریٹیجک شراکت داری
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز روس کے ساتھ 20 سالہ سٹریٹیجک شراکت داری کی منظوری دے دی جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا اور دفاعی تعاون کو گہرا بنانا ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے خبر ایجنسی روئٹرز نے رپورٹ کیا کہ اس معاہدے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے 17 جنوری کو دستخط کیے تھے۔ بعد ازاں اپریل میں روس کی قانون ساز اسمبلی نے بھی اس معاہدے کی توثیق کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ان دنوں زیادہ تر سامان شیرشاہ کے مقام پر بنائی گئی دریائی بندرگاہ پر اتار کر ملتان، لاہور، امرتسر والی لائن سے ہندوستان کے وسطی علاقوں تک پہنچایا جاتا تھا۔
معاہدے کی تفصیلات
اگرچہ اس معاہدے میں باہمی دفاع کی کوئی شق شامل نہیں ہے لیکن اس میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ عسکری خطرات کے خلاف تعاون کریں گے، دفاعی ٹیکنالوجی میں شراکت بڑھائیں گے اور مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کو واپس نہیں جانے دیں گے: وزیر داخلہ
فوجی تعلقات میں اضافہ
سنہ 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے ایران اور روس کے درمیان فوجی تعلقات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مغربی ممالک ایران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ روس کو یوکرین پر حملوں کے لیے میزائل اور ڈرون فراہم کر رہا ہے، تاہم تہران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قصور نے کھیلتا پنجاب گیمز ڈویژن لیول بوائز ہاکی کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
اقتصادی تعاون کی شقیں
اس سٹریٹیجک معاہدے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق متعدد شقیں بھی شامل ہیں، جن میں دونوں ممالک کے بینکوں کے درمیان براہ راست تعاون کو مضبوط بنانے اور قومی مالیاتی مصنوعات کو فروغ دینے کی دفعات موجود ہیں۔
آزاد تجارتی معاہدہ
مزید برآں، ایران اور روس کی قیادت میں قائم یوریشین اکنامک یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ بھی گزشتہ ہفتے نافذ ہو چکا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی محصولات میں کمی کی گئی ہے تاکہ پابندیوں کے شکار ان معیشتوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔