جاپانی وزیر زراعت نے ایسی بات پر معافی مانگ کر استعفیٰ دے دیا جو اکثر ملکوں میں اتنی بڑی بات ہی نہیں سمجھی جاتی

جاپان کے وزیرِ زراعت کا استعفیٰ
ٹوکیو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپان کے وزیرِ زراعت تاکو ایتو نے چاول سے متعلق ایک غیر محتاط بیان پر عوامی ردعمل کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ "یہ عہدہ میرے لیے موزوں نہیں"۔ ایتو نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا تھا "میرے پاس اتنا زیادہ چاول ہے کہ میں اسے بیچ سکتا ہوں۔ میں نے کبھی خود چاول خریدا ہی نہیں، میرے حامی مجھے کافی مقدار میں چاول دیتے ہیں۔" اس بیان نے عوام میں شدید غصہ بھڑکا دیا خاص طور پر ایسے وقت میں جب جاپان میں چاول کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو کہاں ایڈجسٹس کیا؟ حیران کن انکشاف
وضاحت اور معذرت
وزیرِ زراعت نے بعد ازاں وضاحت دی کہ وہ چاول خریدتے ہیں اور اپنے بیان پر "گہری ندامت" کا اظہار کیا۔ مستعفی ہونے کے بعد انہوں نے کہا "وزیر کے طور پر میرا بیان انتہائی نامناسب تھا۔ میں جاپانی عوام سے ایک بار پھر معذرت خواہ ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں: وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے بری خبر
چاول کی قیمتوں کا بحران
سی این این کے مطابق جاپان میں چاول کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے وزیرِ اعظم شیگیرو اشیبا کی حکومت کے لیے ایک بڑا سیاسی چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ جولائی میں ہونے والے انتخابات سے قبل حکومت کی مقبولیت کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ کیودو نیوز ایجنسی کے ایک حالیہ سروے کے مطابق کابینہ کی مقبولیت 27.4 فیصد پر آ گئی ہے، اور عوام کی اکثریت نے چاول کی قیمتوں پر حکومت کے اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ عامر کا شاہ رخ کو پیغام، ویڈیو وائرل ہوگئی
حکومتی اقدامات
جاپانی حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے ہنگامی ذخائر سے لاکھوں ٹن چاول نیلام کیے ہیں اور پہلی بار جنوبی کوریا سے بھی چاول درآمد کیا ہے۔ جاپان عمومی طور پر امریکی چاول درآمد کرتا ہے مگر حالیہ بحران نے حکومت کو غیر معمولی اقدامات پر مجبور کر دیا ہے۔
نئے وزیر کی تقرری
اب وزارتِ زراعت کی ذمہ داری سابق وزیرِ ماحولیات شنجیرو کوئزومی کو سونپی گئی ہے، جو سابق وزیرِ اعظم کے بیٹے بھی ہیں۔ وزیرِ اعظم اشیبا نے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین کو چاول کی مستحکم قیمت پر فراہمی کو یقینی بنائیں۔