میٹنگ ختم ہوئی، ایک فقرے نے دماغ گھما کر رکھ دیا، دل میں سوچ چکا تھا کہ کبھی میرے ساتھ اونچ نیچ کی تو منہ توڑ جواب دونگا، چائے پیئے بغیر باہر آ یا

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 174

میرے لئے اس سے بھی بڑی حیرانگی یہ تھی کہ راجہ یعقوب جو ہمارے ڈسرکٹ انچارج تھے وہ بھی خاموش ہی رہے۔ میٹنگ ختم ہوئی تو سب راجہ یعقوب کے دفتر چلے آئے۔ میرے دماغ کو اس فقرے نے گھما کر رکھ دیا تھا۔

ان کے دفتر آ کر میں نے ان سے کہا؛ “سر! غلام حسین صاحب کے بارے ڈی سی کی بات سن کر آپ کو اسے کہنا چاہیے تھا کہ کیسے اس نے ہمارے کولیگ کے لئے یہ نامناسب الفاظ کہے تھے۔ وہ اس پر معذرت کریں یا ہم آئندہ میٹنگ میں نہیں آئیں گے۔” انہوں نے میری بات سنی ان سنی کر دی۔ میں دل میں سوچ چکا تھا کہ کبھی ڈی سی نے میرے ساتھ اونچ نیچ کی تو منہ توڑ جواب دوں گا۔

خیر میں ان کی چائے پیئے بغیر واپس جانے کے لئے باہر آیا تو ریاض صاحب بھی میرے ساتھ ہو لیے۔ ہم بس میں سوار ہوئے تو انہوں نے مجھے کہا؛ “راجہ کمزور افسر ہے۔ وہ ڈی سی کو ناراض نہیں کر سکتا کجا یہ کہنا جس کی آپ توقع کر رہے تھے۔ اصل میں ڈی سی کو غصہ اس بات کا تھا کہ غلام حسین نے مزید کواٹررز میں سے ڈی سی کو حصہ نہیں بھیجا تھا۔ ڈی سی فی کواٹر 250 روپے لیتا ہے۔ میں نہیں دیتا اور نہ ہی کوئی مجھ سے مانگ سکتا ہے۔ بیٹا ایسا کام تمھیں بھی نہیں کرنا۔”

ریاض صاحب سے اس پہلی ملاقات کے بعد میں نے انہیں اپنا استاد مانتے “باس” کا لقب دیا اور وہ عمر بھر کے لئے میرے باس بن گئے۔ میں ان کی بات سن کر دلیر تو ہو گیا تھا لیکن سوچ میں پڑ گیا کہ ہم زکوٰۃ فنڈ سے بھی حصہ وصول کرتے شر ماتے نہیں ہیں۔

سٹاف افسر نذر حسین

ان دنوں دفتر میں کوئی زیادہ مصروفیت نہ تھی۔ میں نے اس فراغت کو غنیمت جانا اور ساری یونین کونسلوں کے معائنہ کا پروگرام ترتیب دے ڈالا کہ یوں علاقے سے واقفیت بھی ہو جائے گی، یونین کونسلز کا معائنہ اور سیر بھی۔ اس کام کے لئے میں نے نذر حسین سیکرٹری یونین کو نسل ٹھکریاں کا انتخاب کیا۔ وہ پرانے دور کا انتہائی ذمہ دار، سمجھ دار ماتحت اور کام کا ماہر تھا۔ بلاناغہ سائیکل پر دفتر جاتا اور میرے دفتر اس کے دفتر کا فاصلہ دو کلو میٹر ہو گا۔

میں اکثر غلام محمد کے ساتھ موٹر سائیکل پر اُس کے دفتر چلا جاتا، یونین کونسل کے مختلف رجسٹر دیکھتا اور اس ادارے کی ورکنگ کے حوالے سے سوال و جواب بھی کرتا۔ وہ تفصیل سے مجھے سمجھاتا۔ یوں اس کا شمار بھی میرے استادوں میں ہوتا تھا۔ اس کی سمجھ داری اور بزرگی دیکھ کر میں اسے “لالہ نذر” کہنے لگا تھا اور پھر وہ مرتے دم تک اسی نام سے پکارا جاتا رہا۔ وہ میرے دفتر کے نزدیکی گاؤں “چک سکندر” کا رہنے والا شاندار انسان تھا لیکن اس کی ایک کمزوری جو مجھے دوسروں سے پتہ چلی پیسے خرچ کرنے کا “بخیل” تھا۔ سارے علاقے سے اچھی واقفیت رکھتا تھا اور اب وہ میرا سٹاف افسر تھا۔

یونین کونسلز کے دورے

اگلے 2 ماہ میں ہم نے تمام یونین کونسلز کے دورے کرنے اور ان میں بہتری لانے کے لئے کام کرنا تھا۔ اس کا نائب قاصد غلام نبی بھی بھلے مانس اور ذمہ دار آدمی تھا۔ ان معائینہ جاتی دوروں کے 3 مقاصد تھے، پہلا؛ سیکرٹری یونین کونسلز کی اصلاح، دوسرا؛ ان اداروں کی ورکنگ بہتر اور آمدن میں اضافہ، تیسرا؛ علاقہ کی سیر، لوگوں سے ملاقات اور اُن کے مسائل جاننا۔

ابھی یہ دورے جاری ہی تھے کہ ڈی سی گجرات کا ٹور پراگرام ملا کہ فلاں تاریخ کو وہ چڑیاولہ یونین کونسل دفتر کھلی کچہری لگائیں گے اور زیر تعمیر زکوٰۃ کواٹرروں کا معائنہ کریں گے۔ ایسے دوروں پر اے ڈی ایل جی راجہ یعقوب بھی ساتھ ہوتے تھے۔ ان کے تعلقات ڈی سی سے بڑے اچھے تھے۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب “بک ہوم” نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...