امریکہ کے 10 امیر ترین افراد ایک سال میں 365 ارب ڈالر مزید امیر ہو گئے، صرف ایلون مسک کی دولت کتنی بڑھی؟

امریکہ کے امیر ترین افراد کی دولت میں اضافہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں گزشتہ ایک سال کے دوران مجموعی طور پر 365 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جو کہ روزانہ تقریباً ایک ارب ڈالر کے برابر ہے۔ یہ انکشاف آکسفیم کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس نے فوربز ریئل ٹائم بلینیئر لسٹ کے اعداد و شمار کے ذریعے یہ تجزیہ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرا ٹی ٹوئنٹی، پاکستانی باولرز نے صرف 57 سکور پر زمبابوے کی پوری ٹیم کو پویلین بھیج دیا
امیر افراد میں دولت کی تقسیم
رپورٹ کے مطابق صرف ایلون مسک کی دولت میں 186 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جو مجموعی اضافہ کا نصف سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ مارک زکربرگ، روب والٹن، وارن بفیٹ اور جم والٹن کی دولت میں بھی درجنوں ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ تاہم کچھ ارب پتیوں جیسے کہ لیری پیج اور سرگئی برن کو نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: میوزیم ہمیں تہذیب، اقدار اور جدوجہد کی جھلک دکھاتے ہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا عالمی دن پر پیغام
ریپبلکن پارٹی کا نیا بل
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ریپبلکن پارٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت ایک نئے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت 2017 کے ٹیکس قوانین کو مستقل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس بل کو "ون بگ بیوٹیفل بل ایکٹ" کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ، جو روٹ کی پہلی پوزیشن، ٹاپ 10 میں کوئی پاکستانی شامل نہیں
بل کے اثرات
سی این این کے مطابق کانگریشنل بجٹ آفس اور پن وارٹن بجٹ ماڈل جیسے غیر جانبدار اداروں کے مطابق اس قانون سے امیر ترین افراد کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا، جبکہ کم آمدنی والے امریکیوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ نچلے 20 فیصد طبقے کی سالانہ آمدنی میں 2026 تک تقریباً 1035 ڈالر کی کمی متوقع ہے جبکہ اوپری 10 فیصد آمدنی والے طبقے کو مجموعی قانون سے دو تہائی فائدہ حاصل ہوگا۔ ڈیموکریٹ سینیٹر الزبتھ وارن نے اس بل کو ارب پتیوں کے لیے "تحفہ" قرار دیا اور کہا کہ یہ عام محنت کش طبقے کے مفادات کے خلاف ہے۔
صدر ٹرمپ کا موقف
وائٹ ہاؤس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں نے ان کے پہلے دورِ حکومت میں دولت کی غیر مساوی تقسیم میں کمی پیدا کی تھی، اور یہ نیا بل انہی پالیسیوں کو دوبارہ نافذ کرے گا۔ تاہم ملک کے بڑھتے ہوئے 36 ٹریلین ڈالر کے قرض اور موڈی کی جانب سے امریکی کریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی جیسے خدشات کے تناظر میں کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون خسارے میں مزید اضافہ کرے گا اور مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے。