ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق کیس میں فریقین سے دلائل طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق کیس میں فریقین سے دلائل طلب کر لئے اور وفاقی حکومت سے افسران کی گریڈ 22 میں ترقیوں سے متعلق ریکارڈ طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ اگربات کرنا چاہتی ہے توکرے لیکن پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے تو ٹی وی پرآکر کہے سویلین بالادستی کا بیانیہ جھوٹا تھا:حذیفہ رحمان
سماعت کی تفصیلات
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم پاکستان اعلیٰ ترین افسران کی تعیناتی کسی اور کے سپرد کر سکتے تھے؟ اگر افسران کی فائلز پرانے رولز کے تحت تیار کی گئیں تو نئے قوانین کا اطلاق کیسے ہوگا؟ نئے رولز میں ترامیم کا اطلاق پرانی ترقیوں پر کیسے ہو سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ٹیم کی فائٹنگ سپرٹ سے خوش، اہم بیان جاری کر دیا
ہائی پاور سلیکشن بورڈ کراس چیک
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق فیصلوں کو چیلنج کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق فیصلوں کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کی۔ سابق سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان، شاہ بانو غزنوی اور دیگر افسران کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں کے وکلا بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، شعیب شاہین اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت کے سوالات
عدالت نے مزید سوال کیا کہ کیا بورڈ نے ترقیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں اختیارات استعمال کیا، اور بورڈ افسران کی قابلیت کو کس پیمانے پر جانچنا ہے؟ سماعت جمعہ 30 مئی تک ملتوی کردی گئی، اور وفاقی حکومت سے افسران کی گریڈ 22 میں ترقیوں سے متعلق ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔