ایمل ولی خان نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے رویے کے خلاف سینیٹ میں تحریکِ استحقاق جمع کرا دی

پشاور میں سیاسی سرگرمیاں
پشاور (آئی این پی) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سینیٹر ایمل ولی خان نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے رویے کے خلاف سینیٹ میں تحریکِ استحقاق جمع کرا دی۔
یہ بھی پڑھیں: آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کا فیصلہ محفوظ
چیئرمین پی ٹی اے کے غیر پیشہ ورانہ رویے پر تنقید
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کے چئیرمین کا رویہ نہ صرف غیر سنجیدہ اور غیر پیشہ ورانہ تھا بلکہ سینیٹر کی حیثیت سے ان کی توہین بھی کی گئی۔ ایمل ولی خان نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی برائے پسماندہ علاقوں کے اجلاس کے دوران وہ اس وقت حیران رہ گئے جب بریفنگ دینے والے افسر نے خیبر پختونخوا کو "کے پی" کہہ کر پکارا۔ "میں نے اُسے روکا اور کہا 'پشتونخوا کہو'، کیونکہ ہماری شناخت صرف ایک مخفف سے نہیں جڑی بلکہ پوری تاریخ اور قربانیوں سے جڑی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارت طاقت دکھانے کی کوشش میں کمزوری ظاہر کر بیٹھا، الجزیرہ کا تجزیہ پڑھ کر آپ کو اپنی مسلح افواج پر فخر ہوگا
1500 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبل کا سوال
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ وزیرستان سے باجوڑ تک 1500 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبل بچھائی گئی ہے، جس پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ "جب ان علاقوں میں انٹرنیٹ موجود ہی نہیں، سگنل تک نہیں آتے، تو کیبل کا فائدہ کیا ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مسافر بس کھائی میں جا گری، 36 افراد ہلاک
نیٹ ورک کی دستیابی کا سوال
ایمل ولی خان نے استفسار کیا کہ کیا ریاست نے وہاں نیٹ کی اجازت دی ہے؟ کیا مہمند یا وزیرستان میں انٹرنیٹ کام کرتا ہے؟ "سات اضلاع ایسے ہیں جہاں آج بھی نیٹ ورک ناپید ہے۔" سینیٹر ایمل ولی خان نے انکشاف کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے انہیں کہا: "آپ کو سیکیورٹی رسک قرار دینا چاہیے"۔ اس پر انہوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا: کیا اپنی قوم کے حقوق کی بات کرنا جرم ہے؟ کیا اپنی سرزمین کی آواز بننا گناہ ہے؟
چیئرمین پی ٹی اے کا استعفیٰ طلب
ایمل ولی خان نے واضح کیا کہ وہ اس توہین پر چیئرمین پی ٹی اے کا استعفیٰ چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے سینیٹ میں باقاعدہ پرولیج موشن جمع کروا دی گئی ہے۔ انہوں نے اُن تمام سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی حمایت کی اور اس معاملے کو قانونی سطح پر اٹھایا۔ آخر میں، انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں، وہ صرف مائیک آن یا بند کرنے کے لیے نہیں، بلکہ ایک سینیٹر کے عزت اور وقار کا تحفظ بھی اسی کرسی کا فرض ہے۔ میری تحریکِ استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھجوائی جائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔