ایمل ولی خان نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے رویے کے خلاف سینیٹ میں تحریکِ استحقاق جمع کرا دی

پشاور میں سیاسی سرگرمیاں
پشاور (آئی این پی) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سینیٹر ایمل ولی خان نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے رویے کے خلاف سینیٹ میں تحریکِ استحقاق جمع کرا دی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود تاحال بند، 18 روز میں ایئر لائنز کو 400 کروڑ انڈین روپے کا نقصان
چیئرمین پی ٹی اے کے غیر پیشہ ورانہ رویے پر تنقید
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کے چئیرمین کا رویہ نہ صرف غیر سنجیدہ اور غیر پیشہ ورانہ تھا بلکہ سینیٹر کی حیثیت سے ان کی توہین بھی کی گئی۔ ایمل ولی خان نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی برائے پسماندہ علاقوں کے اجلاس کے دوران وہ اس وقت حیران رہ گئے جب بریفنگ دینے والے افسر نے خیبر پختونخوا کو "کے پی" کہہ کر پکارا۔ "میں نے اُسے روکا اور کہا 'پشتونخوا کہو'، کیونکہ ہماری شناخت صرف ایک مخفف سے نہیں جڑی بلکہ پوری تاریخ اور قربانیوں سے جڑی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر ۔۔۔‘‘ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفرید ی کی بات پر ریفرنس کے دوران قہقہے لگ گئے
1500 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبل کا سوال
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ وزیرستان سے باجوڑ تک 1500 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبل بچھائی گئی ہے، جس پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ "جب ان علاقوں میں انٹرنیٹ موجود ہی نہیں، سگنل تک نہیں آتے، تو کیبل کا فائدہ کیا ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: امریکی حکام کا منی لانڈرنگ کے بڑے نیٹ ورک پر چھاپہ، ڈھیروں ڈالرز برآمد، پاکستانی نژاد امریکی ماسٹر مائنڈ پر فرد جرم عائد
نیٹ ورک کی دستیابی کا سوال
ایمل ولی خان نے استفسار کیا کہ کیا ریاست نے وہاں نیٹ کی اجازت دی ہے؟ کیا مہمند یا وزیرستان میں انٹرنیٹ کام کرتا ہے؟ "سات اضلاع ایسے ہیں جہاں آج بھی نیٹ ورک ناپید ہے۔" سینیٹر ایمل ولی خان نے انکشاف کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے انہیں کہا: "آپ کو سیکیورٹی رسک قرار دینا چاہیے"۔ اس پر انہوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا: کیا اپنی قوم کے حقوق کی بات کرنا جرم ہے؟ کیا اپنی سرزمین کی آواز بننا گناہ ہے؟
چیئرمین پی ٹی اے کا استعفیٰ طلب
ایمل ولی خان نے واضح کیا کہ وہ اس توہین پر چیئرمین پی ٹی اے کا استعفیٰ چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے سینیٹ میں باقاعدہ پرولیج موشن جمع کروا دی گئی ہے۔ انہوں نے اُن تمام سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی حمایت کی اور اس معاملے کو قانونی سطح پر اٹھایا۔ آخر میں، انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں، وہ صرف مائیک آن یا بند کرنے کے لیے نہیں، بلکہ ایک سینیٹر کے عزت اور وقار کا تحفظ بھی اسی کرسی کا فرض ہے۔ میری تحریکِ استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھجوائی جائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔