ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ 67 ہزار عازمین حج سے محروم رہیں گے، ایسا کیوں ہوا ؟ اہم تفصیلات جانیے

حج سکیم کے عازمین کی مشکلات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پرائیویٹ حج سکیم کے 67 ہزار عازمین اس سال حج کی سعادت حاصل نہیں کر سکیں گے کیونکہ ڈی جی حج کے خط کا جواب نہیں آیا۔ وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ حج سکیم کے عازمین کے سعودی اکاﺅنٹ والٹ میں منتقل ہونے والے کروڑوں ریال کی رقم فوری واپس لینی ہے یا اگلے حج میں ایڈجسٹ کرنی ہے، 25 مئی تک ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل ساحر شمشاد کی قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع سے ملاقاتیں
حج کے عازمین کی تعداد میں ریکارڈ کمی
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 67 ہزار عازمین حج سے محروم رہیں گے۔ پاکستان سے حج مشن کے اکاﺅنٹ میں رقوم 14 فروری تک منتقل نہ کیے جانے کی سزا پرائیویٹ حج سکیم میں پاکستان اور بیرون ممالک سے درخواستیں دینے والے 67 ہزار عازمین کو دے دی گئی۔ حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان حج مشن نے 14 فروری کے بعد پاکستان سے اویپ اکاﺅنٹ میں 30 اپریل تک منتقل ہونے والی کروڑوں ریال کی رقم کو کیوں نہیں روکا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان نے بالی ووڈ میں دوبارہ کام کرنے کے سوال پر کیا جواب دیا؟
سعودی حکومت کے ساتھ معاہدہ اور عملدرآمد
اگر وزارت حج مشن اور ہوپ کے ذمہ داروں نے سعودی حکومت کے ساتھ 14 فروری تک کی ڈیڈ لائن کا معاہدہ کیا ہوا تھا تو اس کی تفصیل 904 حج آرگنائزر تک کیوں نہیں پہنچائی گئی؟ جو خط 14 مارچ کو لکھا گیا، وہ سعودی حکومت کو پہلے کیوں نہیں بھیجا گیا؟ 13 ہزار کوٹہ 14 فروری تک رقم جمع کرانے والوں کو مل گیا تو 10 ہزار اور 2 ہزار کوٹہ کی تقسیم میرٹ پر تمام کلسٹر کے درمیان کرنے کی بجائے مخصوص کلسٹر میں کیوں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل جونیئر اوپن اسکواش چیمپئن شپ 24 اپریل سے شروع ہوگی
سرکاری سکیم کا تحفظ
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ 67 ہزار عازمین کو حج سے محروم رکھنے کا مقصد سرکاری حج سکیم کی ڈوبتی ناﺅ کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ بتایا گیا کہ سرکاری سکیم کی بکنگ 4 بار توسیع کے باوجود پوری نہیں ہو سکی تھی۔ پرائیویٹ سکیم کے 20 سال سے کامیابی سے چلتے نظام کو سبوتاژ کرنے کے لیے پہلے کلسٹر کے ذریعے کمپنیوں کی انفرادی حیثیت ختم کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے الزام میں تین ملزمان کو سزائے موت سنادی گئی
پیسوں کی واپسی کی عدم دستیابی
سعودی رقوم کی منتقلی کے لیے موثر نظام نہیں بنایا گیا، اور اویپ اکاﺅنٹ کا نظام اور اختیار ڈی جی حج کے پاس رکھا گیا۔ نتیجے کے طور پر کروڑوں روپے کا ترسیل بعد میں سرکاری سکیم کے 90 ہزار عازمین کی رقم بروقت منتقل کر دی گئی جبکہ پرائیویٹ کی صرف 13 ہزار کی رقم منتقل ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما علی بخاری کی گرفتاری سے روک دیا
حج ارگنائزرز کی مشکلات
ملک بھر میں 904 حج آرگنائزر اور 11 کلسٹر کے کروڑوں ریال مکہ مدینہ میں ادائیگیاں، ٹرانسپورٹ کیٹرنگ کمپنیوں سے معاہدے، اور ایئر لائنز کو دیئے گئے ایڈوانس کا کیا بنے گا؟ اس حوالے سے وزارت کو لائحہ عمل فراہم نہیں کیا جا سکا۔
تحقیقات کی ضرورت
67 ہزار عازمین کی رقوم کب اور کیسے واپس ہوں گی، اس بارے میں 25 مئی تک رپورٹ تو مانگ لی گئی ہے۔ سعودی وزارت الحج محرم سے پہلے کبھی کوئی رقم واپس نہیں کرتی۔ پرائیویٹ حج سکیم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے کون خوفزدہ تھا اور ہے؟ تحقیقات کے لیے کمیٹی بننی چاہیے۔