میں نے بھی اسے کئی دفعہ چلتی ہوئی ریل گاڑی سے ہی دیکھا ہے، ان دیو ہیکل فولادی ڈھانچوں کو دیکھ کر دِل میں انجانا سا خوف بھی آجاتا ہے۔

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 134
جب فولادی کمان مکمل ہو گئی اور بلند چوٹی پر دونوں حصوں کے مضبوط گارڈروں کو آپس میں ربٹوں اور نٹ بولٹ سے کس دیا گیا تو اْوپر کمان کے کئی مقامات سے بل کھاتے ہوئے مضبوط فولادی تاروں کے بنے ہوئے رسے نیچے لٹکائے گئے۔ ان رسوں کو متوازن کرکے پْل کا زیریں حصہ ان کے ساتھ باندھ کر پلیٹ فارم کو ہموار کر دیا گیا اور یوں اس پر ریل کی پٹری کے علاوہ پیدل چلنے والوں کے لیے راہ گزر بھی بنائی گئی۔
ضرورت پڑنے پر اس پر بچھائی گئی ریل کے پٹری کو لیول کراسنگ کی طرح فرش کے ساتھ ہموار کرکے عام ٹریفک کے گزرنے کی گنجائش بھی نکالی جا سکتی ہے۔ جب یہ پْل استعمال کے لیے تیار ہو گیا تو لینس ڈاؤن پْل کو ریل کے لیے مکمل طور پر بند کرکے ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کو نئے ایوب پْل پر منتقل کر دیا گیا۔ قدیم پْل کو صرف ہلکی ٹریفک اور پیدل چلنے والوں کے لیے کھول دیا گیا۔ سکھر کے یہ دونوں پْل فن تعمیر کے شاہکار سمجھے جاتے ہیں اور وہاں کے باشندے ان دونوں پلوں کو اپنی سرزمین پر دیکھ کر بجا طور پر بہت فخر محسوس کرتے ہیں اور خوشی سے پھولے نہ سماتے۔
ایوب پل اور لینس ڈاؤن پل کی عظمت
اب جب کہ ایوب پْل کو 60 سال اور لینس ڈاؤن کو اس سے دوگنے یعنی 130 برس مکمل ہو چکے ہیں، سارے پاکستان اور بیرون ملک سے سیاح اب بھی ان کو دیکھنے آتے ہیں اور ان شاندار تعمیرات کو اپنے سامنے پا کر دم بخود رہ جاتے ہیں۔ میں نے بھی اسے کئی دفعہ چلتی ہوئی ریل گاڑی سے ہی دیکھا ہے اور پھر ان کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر رہ نہ سکا۔ ان دیو ہیکل فولادی ڈھانچوں کو دیکھ کر دل میں ایک انجانا سا خوف بھی آجاتا ہے۔
باب 2: مرکزی لائن ایم ایل (پہلا حصہ)
کراچی- لاہور لائن پر اہم مقامات
ابھی ہم اس لائن اور پلوں کے قصے کہانیاں ختم کرکے کچھ دیر اور اسی کراچی۔ لاہور مرکزی لائن پر ہی رہتے ہوئے سفر کرتے ہیں اور راستے میں آنے والے چند اہم ریلوے اسٹیشنوں، شہروں اور علاقوں کا مختصر سا تذکرہ بھی کرتے جائیں گے جہاں سے یہ لائن گزر کر لاہور اور بعد ازاں راولپنڈی اور پشاور پہنچتی ہے۔ اپنے سفر کا آغاز ہم کراچی شہر ہی سے کرتے ہیں کیونکہ یہ میرا اپنا شہر ہے۔
کراچی شہر
اے شہر کراچی تیرا احسان ہے مجھ پر
فردوس بریں تیری ہر اک راہگزر میں ہے
(ذوالفقار حیدر پرواز)
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔