آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کردیا

آئی ایم ایف مذاکرات کا جائزہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے تنخواہ دار طبقے، جائیداد، مشروبات اور برآمدی شعبے کو خاطر خواہ ریلیف دینے سے پس و پیش کے بعد، دورے پر آئی ہوئی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم کے جاری مذاکرات کا نچوڑ یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے وفاقی محاصل ادارے کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حارث روف نے اہم سنگِ میل اپنے نام کر لیا
مذاکرات کی تکمیل
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم جمعہ (آج) کو اپنا دورہ مکمل کرے گی۔ صرف دفاعی بجٹ کو استثنیٰ حاصل ہوگا، کیونکہ اسلام آباد نے موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کے پیش نظر اس میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی کیپ پر 45اور 47 کیوں لکھا ہوتا تھا ،وہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے اقدامات کریں گے یا نہیں ؟مظہر برلاس نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا
حکومتی ملاقاتیں
وزیر اعظم اور ان کی ٹیم نے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے خطے کے ڈائریکٹر، جہاد ازعور، کی سربراہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کا آج (منگل) کا دن ستاروں کی روشنی میں کیسا ہوگا؟
محاصل پر فیصلے
پاکستان نے کھاد پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کو 5 سے 10 فیصد تک بڑھانے اور کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد نیا ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی اس درخواست پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جزوی طور پر رضا مند ہونے کی توقع ہے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہوگا کیونکہ سرکاری ملازمین کی تعداد میں کمی کی مہم اب ماند پڑ چکی ہے، اور تنخواہوں میں کمی کے باعث بجٹ میں کوئی خاص بچت نہیں ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ کرپشن کیس: پرویز الہٰی پر فرد جرم کیلئے 7 جنوری کی تاریخ مقرر
بجٹ تخمینے کی تیاری
ذرائع کا کہنا ہے: "ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ بجٹ تخمینوں کا حتمی حساب کتاب کیسے ہوگا۔" حکومت دو جون کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرے گی، جس کے بعد بھی ورچوئل مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
مالیاتی بل 2025 کو قانون بننے سے پہلے تمام شرائط بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ہم آہنگ کی جائیں گی تاکہ بجٹ کی منظوری کے دوران تنقید کم ہو۔ تاہم ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ آئندہ بجٹ میں محاصل ہی آئندہ چند برسوں کے لیے معیشت کا رخ طے کریں گے کیونکہ حکومت آخری کوششوں میں مصروف ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو تنخواہ دار طبقے کے لیے آمدنی کے ٹیکس کی شرحوں میں نرمی پر راضی کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا نے دوران سیریز پاکستان کا دورہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا
محاصل کا ہدف
وفاقی محاصل ادارے کا ٹیکس ہدف آئندہ بجٹ میں 14 اعشاریہ ایک کھرب روپے سے زائد رکھا جائے گا، بشرطیکہ وزارتِ خزانہ اپنے اخراجات میں متناسب کمی کر سکے۔
دفاعی بجٹ اس بجٹ میں واحد استثنا ہو گا، جسے ملکی ضروریات کے مطابق بڑھایا جائے گا۔ ایک اور موقع اخراجات میں کمی کے لیے موجود ہے، جو قرضوں کی ادائیگی میں کمی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
وزارتِ خزانہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اس مد میں 8 اعشاریہ 7 کھرب روپے کا تخمینہ دیا ہے لیکن یہ تخمینہ کم کر کے 8 سے 8 اعشاریہ 2 کھرب روپے تک لایا جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے صوبوں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اخراجات کم کریں اور محصولات میں زائد آمدن پیدا کریں تاکہ مجموعی قومی خسارہ محدود رکھا جا سکے۔
تجارتی مالی معاونت
ایک اور سرکاری اہلکار نے بتایا کہ حکومت نے موجودہ مالی سال (جون دو ہزار پچیس تک) کے اندر ایک ارب امریکی ڈالر کی تجارتی مالی معاونت کا انتظام کیا ہے۔