ہارورڈ یونیورسٹی نے انٹرنیشنل طلبہ پر پابندی کے فیصلے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

ہارورڈ یونیورسٹی کا مقدمہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہارورڈ یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے جس کے تحت یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینے کی اہلیت منسوخ کر دی گئی ہے۔ خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کردہ شکایت میں ہارورڈ نے اس اقدام کو امریکی آئین اور وفاقی قوانین کی "واضح خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کا ادارے اور اس کے 7000 سے زائد ویزا ہولڈرز پر فوری اور تباہ کن اثر پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مراد سعید وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں روپوش ہیں، چھاپہ مارنا اچھا نہیں لگتا ، عطا تارڑ کا دعویٰ
تعلیمی پروگراموں پر اثرات
یونیورسٹی کے مطابق اس حکم نامے سے نہ صرف ہزاروں داخلے منسوخ ہو جائیں گے بلکہ تعلیمی پروگرام، کورسز، لیبارٹریز اور تحقیق کے دیگر شعبے بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔ ہارورڈ نے مؤقف اختیار کیا کہ بین الاقوامی طلبہ اس کے تعلیمی مشن کا لازمی حصہ ہیں اور ان کے بغیر "ہارورڈ، ہارورڈ نہیں رہتا"۔
محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کا اعلان
یاد رہے کہ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے اعلان کیا تھا کہ ہارورڈ کی سٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزٹر پروگرام کی منظوری 2025-26 تعلیمی سال سے ختم کر دی جائے گی۔ انہوں نے یونیورسٹی پر تشدد، سام دشمنی کو فروغ دینے اور چینی کمیونسٹ پارٹی سے روابط کا الزام لگایا تھا۔