بھارت کے واٹر بم کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے، سینیٹر علی ظفر

سینیٹر علی ظفر کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے، جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے۔ بھارت نے دریائے ستلج بند کر کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 10ہزار 400روپے کی کمی
بھارت کی آبی حکمت عملی
سینیٹر علی ظفر نے اظہار کیا کہ بھارت پاکستان کو آبی طور پر اپنے زیر اثر رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھارت پر بالکل اعتماد نہیں کر سکتے۔ میں پانی کے محافظ کے طور پر بات کر رہا ہوں، کیونکہ پاکستان کا شمار پانی کی کمی والے ممالک میں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے بھارت کے تین رافیل سمیت پانچ طیارے گرانے کے ثبوت پیش کر دیئے، رافیل پائلٹ کی گفتگو بھی سنوا دی
سندھ طاس معاہدہ
سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ سندھ طاس معاہدے تک پہنچنے میں پاکستان اور بھارت کو بارہ سال لگے۔ معاہدے کے تحت راوی، بیاس، ستلج مکمل طور پر بھارت کو دیئے گئے، جبکہ سندھ، جہلم، چناب مکمل طور پر پاکستان کے حصے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پروفیسر نے مودی کے معیشت کو لیکر بڑے دعوﺅں کا بھانڈا پھوڑ دیا
بھارت کے اقدامات
انہوں نے وضاحت کی کہ معاہدے کے تحت بھارت پاکستانی حصے کے دریاؤں کو موڑ نہیں سکتا اور صرف دریا کے بہاؤ پر ڈیم بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ حتمی ہے، جو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت نے اپنے حصے کے دریاؤں پر ڈیم اور بیراج بنا دیے ہیں۔
بھارت پر عدم اعتماد
ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ چلتا رہا، لیکن بھارت کی لالچی نظریں ہمارے حصے کے پانی پر ہیں۔ لہذا، بھارت پر ہم بالکل اعتماد نہیں کر سکتے۔