بھارت کے واٹر بم کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے، سینیٹر علی ظفر

سینیٹر علی ظفر کا بیان

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے، جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے۔ بھارت نے دریائے ستلج بند کر کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مظاہرین کو ڈی چوک سے پیچھے دھکیل دیا گیا، نجی نیوز چینل کا دعویٰ

بھارت کی آبی حکمت عملی

سینیٹر علی ظفر نے اظہار کیا کہ بھارت پاکستان کو آبی طور پر اپنے زیر اثر رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھارت پر بالکل اعتماد نہیں کر سکتے۔ میں پانی کے محافظ کے طور پر بات کر رہا ہوں، کیونکہ پاکستان کا شمار پانی کی کمی والے ممالک میں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ آپ نے شروع کی، ختم ہم کریں گے، رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر

سندھ طاس معاہدہ

سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ سندھ طاس معاہدے تک پہنچنے میں پاکستان اور بھارت کو بارہ سال لگے۔ معاہدے کے تحت راوی، بیاس، ستلج مکمل طور پر بھارت کو دیئے گئے، جبکہ سندھ، جہلم، چناب مکمل طور پر پاکستان کے حصے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائرکردیں

بھارت کے اقدامات

انہوں نے وضاحت کی کہ معاہدے کے تحت بھارت پاکستانی حصے کے دریاؤں کو موڑ نہیں سکتا اور صرف دریا کے بہاؤ پر ڈیم بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ حتمی ہے، جو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت نے اپنے حصے کے دریاؤں پر ڈیم اور بیراج بنا دیے ہیں۔

بھارت پر عدم اعتماد

ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ چلتا رہا، لیکن بھارت کی لالچی نظریں ہمارے حصے کے پانی پر ہیں۔ لہذا، بھارت پر ہم بالکل اعتماد نہیں کر سکتے۔

Categories: قومی

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...