پلیٹ فارم پر بکنے والی لسی حیدرآباد کی ایسی سوغات ہے جو مسافر غٹا غٹ پی جاتے ہیں، یہاں سے 2 برانچ لائنیں بدین اور کھوکھرا پار کی طرف جاتی ہیں

کراچی کا مرکزی اسٹیشن

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 135
کراچی کا مرکزی اسٹیشن 1864ء یعنی گاڑی چلنے کے 3 سال بعد شہر کے وسط میں بنایا گیا تھا، اور ماضی قریب تک تقریباً تمام ایکسپریس گاڑیاں یہیں سے اپنے طویل سفر کا آغاز کیا کرتی تھیں اور یہیں ان کا اختتام بھی ہوتا تھا۔ اب نسبتاً کم گاڑیاں یہاں تک پہنچ پاتی ہیں۔ یہ پرانے وقتوں کی سندھ ریلوے کا ہیڈ کوارٹر بھی تھا۔ اس پر کل 4 پلیٹ فارم ہیں۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصے بعد ہی اس کی اہمیت بتدریج ختم ہوتی گئی اور اس کی جگہ کراچی چھاؤنی اسٹیشن اب کراچی کا بڑا اور مرکزی سٹیشن مانا جاتا ہے۔ اس کی وجہ غالباً یہ بھی تھی کہ کراچی شہر ریلوے لائن کے ساتھ ساتھ ہی آگے کو بڑھتا چلا گیا اور وہاں سے عوام کا اسٹیشن پہنچنا دشوار تر ہوتا جا رہا تھا.

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شہری کے اغوا کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

کراچی چھاؤنی اسٹیشن

کراچی چھاؤنی اسٹیشن کا پرانا نام فیرئیر سٹریٹ اسٹیشن تھا، جو ایمپریس مارکیٹ سے آنے والی فیرئیر اسٹریٹ پر واقع تھا۔ تاہم بعد میں جب اس کے آس پاس فوجی چھاؤنی بنی تو اس کا نام بدل کر کراچی کینٹ اسٹیشن رکھ دیا گیا۔ اس کی خوبصورت عمارت 1898ء میں مکمل ہوئی تھی، یہ وکٹورین طرز پر تعمیر شدہ ایک نہایت ہی شاندار اور وسیع و عریض اسٹیشن ہے، جسے اس کی دلکش عمارت کے باعث قومی ورثے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہاں 5 بہت ہی مصروف پلیٹ فارم ہیں اور کچھ ابھی زیر تعمیر ہیں۔ طویل سفر کی زیادہ تر ایکسپریس گاڑیاں اب یہیں سے بن کر چلتی ہیں اور یہیں ان کا اختتام بھی ہوتا ہے۔ البتہ بیشتر پسنجر اور ایکسپریس گاڑیاں یہاں سے فارغ ہو کر کچھ اور آگے جا کر کراچی سٹی اسٹیشن کو ہاتھ لگا کر پلٹ آتی ہیں.

یہ بھی پڑھیں: رواں ماہ کے لیے ایل این جی سستی کر دی گئی

کوٹری

یہ دریائے سندھ کے کنارے واقع ایک جنکشن ہے۔ اس شہر کی اہمیت یہ ہے کہ مستقبل کے پاکستان کے علاقے میں سب سے پہلی ریل گاڑی کراچی سے یہاں تک پہنچی تھی اور پہلا مصروف جنکشن بھی یہی قرار پایا تھا۔ لاڑکانہ، سکھر، لاہور، کوئٹہ وغیرہ کی ریل گاڑیاں بھی یہیں سے گزرتی تھیں۔ مرکزی لائن ایم ایل 1 کے متبادل کے طور پر کوٹری تا اٹک لائن بھی یہیں سے ہی شروع ہوتی ہے، جس کو آگے چل کر ایم ایل-2 کہا جانے لگا ہے۔ اس جگہ کراچی پشاور کی مرکزی لائن سے بچھڑ کر یہ لائن سندھ اور جنوبی پنجاب کے قدرے کم معروف راستوں سے ہوتی ہوئی پنجاب کے آخری ضلع اٹک جنکشن تک پہنچتی ہے اور وہاں ایک مرتبہ پھر وہ اپنی جان یعنی ایم ایل1 سے ہم آغوش ہو جاتی ہے.

حیدر آباد جنکشن

کوٹری جنکشن سے دریائے سندھ کا عظیم الشان پل عبور کرتے ہی کراچی پشاور کی مرکزی لائن پر حیدرآباد جنکشن آجاتا ہے، یہ اندرون سندھ کا ایک بڑا اور اہم شہر ہے۔ کسی زمانے میں آبادی کے لحاظ سے کراچی کے بعد یہ پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہوا کرتا تھا۔ یہ چھت پر لگے ہوئے اپنے ہوا دانوں، چوڑیوں کی گھریلو صنعت اور لذیذ کیلے کی وجہ سے مشہو ر ہے۔ پلیٹ فارم پر بکنے والی لسی بھی حیدرآباد کی ایک ایسی سوغات ہے جو مسافر مزے لیتے ہوئے غٹا غٹ پی جاتے ہیں۔ یہاں سے 2 برانچ لائنیں نکل کر بدین اور کھوکھرا پار کی طرف چلی جاتی ہیں.

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...