جب ندا یاسر امتحان میں نقل کرتی پکڑی گئی تھیں؛ مارننگ شو میں خود ہی پوری کہانی سنا دی

ندا یاسر کی سوشل میڈیا پر مقبولیت
کراچی (ویب ڈیسک) معروف میزبان اور اداکارہ نِدا یاسر سوشل میڈیا پر کسی نہ کسی موضوع پر زیر بحث رہتی ہیں۔ جہاں ان پر تنقید کرنے والوں کی کمی نہیں، وہیں ان کو پسند کرنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں مسجد کے سروے کے دوران چار افراد ہلاک: مسلمانوں کو یکطرفہ نشانہ بنایا گیا، ہم میں پولیس کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں
صبح کی شو میں تنقید
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ 15 برسوں سے مارننگ شو کی سب سے کامیاب میزبان ندا یاسر پر اس بار تنقید مارننگ شو میں نقل پر کی گئی گفتگو پر ہو رہی ہے۔ اس پروگرام میں ندا یاسر نے اپنی زندگی کے ایک مزاحیہ مگر سبق آموز واقعے کا انکشاف کیا۔ انھوں نے بتایا کہ میں نے بہت بےوقوفی کا کام کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امن و خوشحالی کیلئے ہر گھر کو مرکز علم بنانا ہوگا: ڈاکٹر حسن قادری چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل
نقل کا واقعہ
ندا یاسر نے مزید بتایا کہ میں نے پاکستان اسٹڈیز کے ٹیسٹ میں نقل کے لیے ایک لمبا پرچہ بنایا لیکن اسے استعمال نہ کر سکی کیونکہ استاد میرے قریب کھڑے تھے۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ میں نے پریشانی اور الجھن میں نقل کا وہ پرچہ اپنی کاپی میں ہی رکھ دیا، جو استاد کو مل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 65ہزار عازمین کو حج کی اجازت کیلئے سعودی عرب کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں آیا؛وزیر مذہبی امور
اساتذہ کی سرزنش
ندا یاسر کے بقول، میرے ٹیچر نے وہ پرچہ پوری کلاس کو دکھاتے ہوئے کہا کہ تمہیں تو صحیح سے نقل کرنی بھی نہیں آتی۔ اداکارہ اور میزبان ندا یاسر نے مزید بتایا کہ بعد میں سالانہ امتحان میں یاد کیے گئے اہم سوالات میں سے کوئی نہیں آیا۔ میں باہر گئی، حل شدہ پانچ سالہ کتاب لے کر آئی اور نقل کی کوشش کی مگر استاد نے پھر پکڑ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا انڈین سپریم کورٹ کی بلڈوزر انصاف پر پابندی کے بعد صورت حال میں کوئی تبدیلی آئے گی؟: حکومت مسلمان مخالف اقدامات کے لیے کوئی نئی راہ اختیار کرے گی؟
تعلیمی نظام پر تنقید
ندا یاسر نے بتایا کہ ٹیچر نے مجھے خوب ڈانٹا اور امتحان دینے سے بھی روک دیا۔ آخر میں جو یاد تھا وہی لکھا۔ ندا یاسر کی اس ویڈیو پر صارفین نے شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ نقل کی کھلے عام بات کرنا ہمارے تعلیمی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔
صارفین کی رائے
ایک صارف نے لکھا کہ ٹی وی پر کھلے عام نقل کے قصے سنانا کوئی اچھی بات نہیں۔