بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے ماسٹر پلان شروع کردیا

بھارتی حکومت کا نیا منصوبہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت، جو اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت متنازعہ علاقے لداخ میں واقع عظیم دریائے سندھ کے بہاؤ کو روکنے کے اپنے ماسٹر پلان کے تحت، نے لداخ میں 10 نئے میگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جن میں اچنتھنگ-سانجک، پارفیلا، سونٹ (باتالک)، اور خلستی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رسالپور میں ایئر فورس اکیڈمی بھی ہے جہاں سارا سال کیڈٹوں کی تعلیم و تربیت چلتی رہتی ہے، یہاں غیر ملکی پائلٹ بھی تربیت کے لیے آتے ہیں
منصوبوں کے مضمرات
نجی ٹی وی جیو نیوزکے مطابق یہ منصوبے نہ صرف معاہدے کے تحت اجازت دی گئی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ پاکستان میں پانی کے بہاؤ کو روکنے اور کم کرنے کے حوالے سے سنگین خدشات بھی پیدا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ آئینی بینچ کی مدت میں 30 نومبر تک توسیع کردی
آبی جارحیت
ایسی صورتحال میں بھارت نے دریائے چناب کا رخ راوی اور بیاس کی جانب موڑنے پر کام تیز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوتیلی بیٹی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے اور بلیک میل کرنے والا باپ گرفتار
غریب عوام کی حالت
ایسا لگتا ہے کہ ان منصوبوں کا مقصد سیاسچن گلیشئر کے برفانی علاقے میں تعینات فوجیوں کے لیے حرارت اور توانائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے جبکہ لداخ کے محروم اور پسماندہ لوگ سردی میں چھوٹے ہوئے ہیں۔
ماہرین کی تنقید
یہ بات پاکستان کے معروف ماہرِ پانی ارشاد ایچ عباسی کے ایک خط سے سامنے آئی ہے جس کا عنوان ہے 'ایک انسانی بحران بن رہا ہے: دریائے سندھ کے پانیوں کا معاہدہ اور بھارت کے اقدامات'، اور یہ خط اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب انتونیو گوتریس کو بھیجا گیا ہے۔