ججوں کی سینیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے،راتوں رات سینیارٹی لسٹ ایگزیکٹو کے ذریعے تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے،وکیل فیصل صدیقی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور تبادلوں سے متعلق درخواستوں پر کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ججوں کی سینیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ٹرانسفر کے ذریعے ججوں کی سینیارٹی لسٹ راتوں رات تبدیل نہیں کی جا سکتی، اور یہ عمل ایگزیکٹو کے ذریعے کرنا غاصبانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کل بلایا گیا
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور تبادلوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قیام کا قانون آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت بنا ہے، جس میں صوبوں سے ججز کی تقرری کا ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات
ججز کے تبادلوں پر بات چیت
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ نہیں ہو سکتا؟ فیصل صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر تبادلہ ہو بھی جائے تو یہ مستقل نہیں ہو گا، اور واپس جانے پر جج کو دوبارہ حلف نہیں اٹھانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 5 آزاد ارکان قومی اسمبلی ایوان میں پہنچ گئے
عدالت کے سوالات
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اگر انڈیا کی طرح یہاں بھی ہائیکورٹس کے ججز کی ایک سینیارٹی لسٹ ہوں تو کیا ہوگا؟ جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ مشترکہ سینیارٹی لسٹ پر تمام ججز نتائج سے آگاہ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا ؟
ٹریبیونل کی رائے
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ججوں کی سینیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے اور یہ کہ ٹرانسفر کے ذریعے اس کو راتوں رات تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز کے تبادلے کے عمل میں چار مختلف درجے شامل ہیں اور اگر کسی ایک درجے پر انکار ہو جائے تو جج کا تبادلہ نہیں ہو سکتا۔
آئندہ سماعت
عدالت نے کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے پر ججز ٹرانسفر اینڈ سینیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل دلائل جاری رکھیں گے۔