سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں: جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں خون کی قلت بڑا مسئلہ، شہری عطیہ کریں: وزیراعظم کی اپیل

آئینی بنچ کی سماعت

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کی براہ راست سماعت کر رہا ہے، درخواست گزار کے وکیل مخدوم علی خان دلائل دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کے عوام کو مفت بجلی فراہم کرنے کے دعوے کہاں گئے۔۔؟امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ویڈیو کلپس شیئر کر دیئے

سنی اتحاد کونسل کا دعویٰ

سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا؟ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہو سکتے ہیں، لیکن جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہو سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں چھٹی سے متعلق ترجمان محکمہ تعلیم کا بیان آ گیا

وکیل کا مؤقف

جس پر وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدواران ان کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سے پی ٹی آئی امیدوار عامر مغل کی درخواست پر بھی حکم امتناع جاری

جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی، لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سال کے 365 دن کیفے چلانے والی 100 برس کی خاتون، 1958 سے کوئی چھٹی نہیں کی

آزاد اراکین کی شمولیت

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد اراکین نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا۔

وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیئے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو متفقہ طور پر مسترد کیا گیا، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، جبکہ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل نوٹس نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹی وی پروگرامز میں شرکت کیلئے آئی ایس پی آر سے اجازت کا نوٹی فکیشن معطل

عدالت کا نوٹیفکیشن

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا، جس پر وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے سنی اتحاد کونسل آرٹیکل 185/3 میں آئی تھی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن تھا، جس پر مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ نوٹیفکیشن سے اگر کوئی متاثرہ ہوتا تھا تو عدالت کو نوٹس کرنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی کوئٹہ سے پنجاب آنیوالی بس پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت

آرٹیکل 225 کا اطلاق

جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ آرٹیکل 225 کا اس کیس میں اطلاق کیسے ہوتا ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ مخصوص نشستوں کا ہے اور مخصوص سیٹیں متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہیں، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی فہرستیں الیکشن سے قبل جمع ہوتی ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر آپ کی دلیل مان لیں تو پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک مخصوص ارکان کے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوئے تھے۔

نظرثانی کی صورت میں

جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ درست ہے تو ایسی صورت میں کیا ہوگا؟ جس پر مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ایسی صورت میں نظرثانی مسترد ہو جائے گی.

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...