اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناونا منصوبہ

غزہ کی صورتحال
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو تین مختلف علاقوں تک محدود کردیا جائے گا۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک خاص منصوبے پر عمل کرتے ہوئے آئندہ دو ماہ میں مرحلہ وار غزہ کی پٹی کے 75 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر میکرون پھر شرمندہ، خاتونِ اول نے ویتنام کے بعد لندن میں بھی ہاتھ نہ تھاما
عسکری آپریشن کا مقصد
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اس ملٹری آپریشن اور 75 فیصد علاقے پر قبضے کے منصوبے کا مقصد حماس کے عسکری ڈھانچے کو ختم اور ان کی حکمرانی کا خاتمہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ماہم عامر کا لڑکیوں کو شادی سے متعلق مشورہ
مخصوص علاقوں کی نشاندہی
اس فوجی منصوبے کے تحت غزہ سے فلسطینی آبادی کو تین چھوٹے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا جو کہ شامل ہیں: جنوبی ساحل پر واقع "مواسی"، وسطی غزہ میں دیر البلح اور نُصیرات کا علاقہ، اور غزہ سٹی کے مرکزی علاقے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلا اوورسیزپاکستانیز کنونشن، چوہدری شفقت محمود کی سربراہی میں پی آئی ایف کے وفد کی خصوصی شرکت
آبادی کا تخمینہ
اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ اس وقت مواسی میں تقریباً 7 لاکھ، وسطی غزہ میں 3 سے ساڑھے 3 لاکھ اور غزہ سٹی میں تقریباً 10 لاکھ فلسطینی مقیم ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ غزہ کی کل آبادی کے تقریباً 20 لاکھ افراد کو محض 25 فیصد علاقے میں محدود کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ 99 فیصد طے ہے کہ بھارت اپنے دو رافیل کھو چکا ہے، سیکیورٹی سٹڈی کی پروفیسر کرسٹین فیئر
حماس کے چیلنجز
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اب توجہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے بجائے غزہ کے علاقوں پر قبضہ اور حماس کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی پر مرکوز ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس نے تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرنگوں کا جال بچھایا گیا ہے جن میں سے اب تک صرف 25 فیصد تباہ کی جا سکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور پولیس کا خواتین پر بھی تھانے میں تشدد کا انکشاف، باوردی اہلکار نے ہی بھانڈا پھوڑ دیا
فوجی آپریشن کا آغاز
اسرائیلی فوج کا یقین ہے کہ حماس کو اس کے عسکری و انتظامی نظام کو ختم کرکے زمین پر کنٹرول حاصل کر کے اور امدادی سامان کی ترسیل پر نگرانی کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے اتوار کو خان یونس کے دورے کے دوران کہا کہ یہ ایک لا متناہی جنگ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف بھارتی اداکارہ کا ساتھی اداکار پر نشے میں دھت ہو کر شرمناک حرکتیں کرنے کا الزام
حملوں کا جائزہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس شدید دباؤ میں ہے، اس نے اپنے زیادہ تر اثاثے اور کمانڈ سسٹم کھو دیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ یہ ملٹری آپریشن 18 مارچ سے غزہ میں شروع کیا گیا جس سے دو ماہ سے جاری جنگ بندی ختم ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نایاب حیدر نقوی ملازمت سے ریٹائر ہو گئے، ڈی جی پی آر کی طرف سے الوداعی تقریب
حملوں کے نتائج
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے اب تک غزہ میں 5 ڈویژنز تعینات کی ہیں اور بڑے پیمانے پر برّی افواج ملٹری آپریشن کر رہی ہیں۔ اس ملٹری آپریشن کے دوران حماس کے فوجی اور شہری ڈھانچے کو تباہ کرنا اور یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی یقینی بنانا ہے۔
حملوں میں نقصانات
اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اب تک 2 ہزار 900 سے زائد اہداف پر حملے کیے جا چکے ہیں جن میں 800 سے زائد حماس کے جنگجو مارے گئے۔ دوسری جانب حماس کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں 3 ہزار 786 فلسطینی شہید ہوئے جو معصوم شہری تھے اور ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔