ایران اور پاکستان کو غزہ میں صیہونی مظالم روکنے کیلئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، علی خامنہ ای کا شہباز شریف سے ملاقات میں اظہار خیال

ملاقات کا پس منظر
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز تہران میں دورہ پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: رات انتہائی بے چینی میں گزاری، علی الصبح ہی بیدار ہو گیا، مفت لاہور کی سیر کو جا رہے تھے، بریانی اور مرغ پلاؤ کی دیگیں ہر بس میں تھیں اور جوس کے ڈبے بھی۔
اسلامی اتحاد کی ضرورت
آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی دنیا میں پاکستان کے خاص مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران اور پاکستان کی جانب سے غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم کو روکنے کے لیے مشترکہ اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا "دنیا کے جنگ پسند عناصر اختلاف اور جنگ پیدا کرنے کے کئی محرکات رکھتے ہیں، اسلامی اُمت کے تحفظ کی واحد ضمانت اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور ان کے باہمی تعلقات کا فروغ ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: ٹیسلا پائے: سولر چارجنگ اور سیٹلائٹ انٹرنیٹ سے جڑے موبائل فون جو ابھی حقیقت سے کافی دور ہیں
فلسطین کا مسئلہ
آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطین کے مسئلے کو اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی افسوسناک صورت حال نے یورپ اور امریکہ کے عام لوگوں کو اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج پر مجبور کر دیا ہے، جبکہ افسوس کی بات ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں اب بھی صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا "اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد ہی اُمت کی سلامتی کی ضمانت دے سکتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نیویارک پہنچ گیا، بھارت کے خلاف مقدمہ پیش کرے گا
پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع
انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تنازع کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان باقی مسائل کے حل کی امید ظاہر کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا یوم تکبیر پر اسکولز کھلے رکھنے کا فیصلہ
پاکستان کے مثبت مؤقف کی تعریف
سپریم لیڈر نے گزشتہ برسوں میں پاکستان کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی ترغیبات کو مسترد کرنے پر پاکستانی حکومت کی تعریف کی۔
خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ گرمجوش اور برادرانہ رہے ہیں۔ انہوں نے ایران پر عراق میں غیر ملکی پشت پناہی یافتہ صدام حکومت کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے دوران پاکستان کے اچھے مؤقف کو ان برادرانہ تعلقات کی ایک مثال قرار دیا۔
دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت
سپریم لیڈر نے ایران اور پاکستان کے درمیان توقعات سے کم سطح کے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔