جسٹس ڈوگر کا لاہور ہائیکورٹ میں سینیارٹی لسٹ میں 15واں نمبر تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیارٹی کیسے اور کس اصول کے تحت دی گئی،جسٹس نعیم اختر افغان

سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ ٹرانسفر ججز کیلئے بنیادی اصول کیا اور کیسے طے کیا گیا، جسٹس ڈوگر کا لاہور ہائیکورٹ میں سینیارٹی لسٹ میں 15واں نمبر تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیارٹی کیسے اور کس اصول کے تحت دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل، تلخ کلامی کے بعد شبمن گل نے مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو لات دے ماری
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفرنگ ججز کی نئی تقرری نہیں ہوئی، ججز ٹرانسفر پر آئے ہیں تو نئے حلف کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے سینیارٹی تقرری کے دن سے شروع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: دریا میں ڈوبنے والا نوجوان ۱۸ گھنٹے بعد زندہ نکل آیا، کیسے جان بچائی۔۔؟ جانیے
سنیارٹی پر تبصرے
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ سیکرٹری لاء نے ٹرانسفرنگ ججز کی حلف نہ اٹھانے کی وضاحت کیوں دی، اٹارنی جنرل نے کہاکہ وضاحت اس لئے تھی کہ ایڈوائس کی منظوری کے بعد ججز کے نوٹیفکیشن میں ابہام نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججز کی سینیارٹی کا تعین اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیا، جسٹس عامر فاروق سینیارٹی کے تعین میں مکمل آزاد تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بھکاری مافیا بدنامی کا سبب، گداگری ناقابل ضمانت جرم قرار دینا ہوگی: محسن نقوی
تفصیلی گفتگو
چار ہائیکورٹ چیف جسٹسز اور رجسٹرار کی رپورٹ میں ججز تبادلہ پر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ پانچ جز کی ریپریزنٹیشن پر جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز کی ریپریزنٹیشن اور فیصلے پر درخواست گزار وکلا نے دلائل میں ذکر تک نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 5 ماہ کی بچی 6 لاکھ روپے میں فروخت کرنے کی کوشش، میاں بیوی سمیت 3 افراد گرفتار
آئینی مباحثات
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین میں آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی ٹرانسفر کی معیاد طے شدہ نہیں ہے، تبادلے والے ججز کیلئے وقت مقرر کرنا آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے جیسا ہوگا۔ ججز ٹرانسفر کا پورا عمل عدلیہ نے کیا ایگزیکٹو کا کردار نہیں تھا۔
اختتامی تبصرے
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ ٹرانسفر ججز کیلئے بنیادی اصول کیا اور کیسے طے کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا جب ایک جج ایڈیشنل جج کے طور پر حلف لیتا ہے تو اس کی سینیارٹی شروع ہو جاتی ہے، ججز کتنا وقت اپنی ہائیکورٹس میں گزار چکے، ٹرانسفر کے بعد ان کی معیاد بھی جھلکنی چاہئے۔