باپ نے ڈیڑھ سال کی بیٹی کو قتل کرنے کے بعد بیوی کو فون کر کے کیا کہا؟ افسوسناک واقعہ
راولپنڈی میں دل دہلا دینے والا واقعہ
راولپنڈی (ویب ڈیسک) تھانہ چکلالہ کے علاقے میں دل دہلا دینے والا واقعہ، جہاں ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دیکھیں گے کتنی سرکاری رہائش گاہوں پر ریٹائرڈ ججز قابض ہیں؟ لاہور ہائیکورٹ
پولیس کی کارروائی
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، تاہم ملزم واقعے کے بعد ہسپتال سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ویو نے اپنا Y29 لانچ کردیا
بچی کی شناخت
پولیس کے مطابق جاں بحق بچی کی شناخت عنائیت فاطمہ کے نام سے ہوئی ہے۔ بچی کی والدہ آسیہ کوثر نے پولیس کو دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اُس کا شوہر حسن اقبال آٹھ سال قبل دوسری شادی کے بندھن میں بندھا، اور ان کے چار بچے ہیں۔ خاتون کے مطابق وہ لوگوں کے گھروں میں کام کرکے بچوں کی کفالت کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
واقعے کی تفصیلات
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے آسیہ کوثر نے کہا کہ گزشتہ شام تقریباً چار بجے اُن کے شوہر نے بھائی کے فون سے رابطہ کیا اور اطلاع دی کہ بچی سیڑھیوں سے گر گئی ہے اور وہ فوری گھر آئیں۔
خاتون کے مطابق وہ جب تک گھر پہنچیں، حسن اقبال بچی کو لے کر ہسپتال روانہ ہو چکا تھا۔ وہ اس کے پیچھے بینظیر بھٹو ہسپتال پہنچیں جہاں بچی کی لاش سٹریچر پر موجود تھی۔ عنائیت فاطمہ کے جسم اور کانوں پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حالیہ سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات، متاثرین کی بحالی اور آئندہ سیلاب سے بچاو کے لئے 24 رکنی کمیٹی قائم
شکوک و شبہات
خاتون نے الزام عائد کیا کہ جب اُنہوں نے شوہر سے سوال کیا تو وہ ایمرجنسی وارڈ سے فرار ہو گیا۔ دوسری جانب مقتولہ کی بڑی بہن ابیرہ نے انکشاف کیا کہ والد نے عنائیت فاطمہ کو لاتوں اور مکوں سے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔
ماضی میں تشدد
مدعیہ کے مطابق ملزم ماضی میں بھی بچوں پر تشدد کرتا رہا ہے اور متعدد بار اہلِ خانہ کی جانب سے اسے روکا گیا، تاہم وہ باز نہ آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جا چکا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں.








