مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی، وکیل سنی اتحاد کونسل نے آئینی بنچ کے سامنے بیان کر دی
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کا مخصوص نشستوں کے کیس پر بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی۔ پہلی تو یہ کہ الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے بحال ہو جائیں گے، دوسرا یہ کہ عدالت اقلیتی فیصلوں میں سے کسی فیصلہ پر پہنچ جائے، ان میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے فیصلے شامل ہیں، تیسرا یہ کہ عدالت فیصلہ کالعدم کرکے اپیلوں کی ازسرنو سماعت کرے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی دعووں کے باوجود چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو پر برقرار
جسٹس مسرت ہلالی کی تنقید
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے اپنی پارٹی سے الیکشن کیوں نہیں لڑا، اس کے پیچھے کیا فلسفہ تھا؟ انہوں نے مزید کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ سنی اتحاد کے امیدوار ہیں، کبھی کہا جاتا ہے کہ میں نے کوئی امیدوار نہیں دیا، آپ دونوں سیاسی جماعتوں میں کیا انڈر اسٹینڈنگ ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کیا بجٹ عوامی ہوگا یا آئی ایم ایف کا؟
جسٹس جمال مندوخیل کا سوال
جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کیا وہ امیدوار جنہیں آپ اپنا کہتے ہیں، ان میں سے کوئی سامنے آیا؟ وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ میں اپنی اس دلیل کو معطل کرتا ہوں لیکن اسے کالعدم نہیں کرتا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کے امیدواروں نے پی ٹی آئی کو جوائن کر لیا، تو پھر آپ کا حق دعویٰ کیسے بنتا ہے؟ آپ کی دلیل کنفیوژنگ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی 2025 ہائی برڈ ماڈل کے تحت ہوگی، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اکثریتی فیصلے میں 41 ارکان کو آپشن دیا گیا کہ وہ کسی سیاسی جماعت کو جوائن کر سکتے ہیں۔ وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ جی، ان ارکان نے پھر پی ٹی آئی کو جوائن کرنے کے بیان حلفی جمع کرا دیئے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیا پی ٹی آئی نے آپ کو اپنا وکیل کیا ہے کہ ان کا کیس لڑیں؟ کیا سنی اتحاد کونسل کو پتہ ہے کہ آپ ان کے ارکان کے مفاد کے خلاف بات کریں گے؟
سنی اتحاد کونسل کی صورتحال
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں ملنا چاہئیں؟ وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ جی، میں اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں؛ میری ہار میں میری جیت ہے۔








